اقبال ناصر کی تصنیف "طلب دیاں تسبیاں” کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
چوک سرورشہید ( ڈسٹرکٹ رپورٹر)پاکستان سرائیکی رائٹرز فورم کے زیراہتمام معروف شاعر و ادیب اقبال ناصر کی تصنیف "طلب دیاں تسبیاں” کی تقریبِ رونمائی ک تقریب ، علاقہ بھر سے اہلِ قلم، شعرا، دانشور، سیاسی و سماجی شخصیات اور ادب دوست خواتین و حضرات کی شرکت کی۔تقریب کی صدارت معروف شاعر چار کتابوں کے خالق شبیر شرر نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ناظم پروفیسر اشرف مشکور نے ادا کیے۔ محفل کا آغاز قاری صفوان کی پرسوز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد قاری محمد حنیف باروی و ہم نوا نے نعتِ رسولِ مقبول ﷺ پیش کی، جس نے سماں باندھ دیا۔۔تقریب کے روحِ رواں اور منتظمین میں ملک محمد ارشد (منیجنگ ڈائریکٹر) ملک محمد حفیظ طاہر (ایم ڈی) محمد تنویر خان (پرنسپل، باب ارقم ماڈرن سائنس کالج) شامل تھے.تقریب کا اہم جزو شعری نشست تھی جس میں ملک بھر سے معروف شعراء نے شرکت کی اور "طلب دیاں تسبیاں” کی روشنی میں عشق، روحانیت، طلب، اور انسانی جذبوں پر مبنی اشعار پیش کیے۔ شعراء کرام میں صادق حسین صادق شبیر شرر اصغر ثاقب عبدالرزاق زاہد اجمل گاڈی عمران شاکر مہروی حیدر شیراز نور ناصر ظفر خاں ڈاہا منظور سیال پروفیسر شہزاد فیض واجد تھلوی پروفیسر سلیم واقف پروفیسر ندیم عباس ساغر،عادل گوہر شریف آتش ،ملک غلام اکبر کھر، اشفاق سیال ،سردار محسن خان گرمانی، اصغر امرت محمد اسماعیل سکھانی اور دیگرنے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔تقریب میں ادبی، تعلیمی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے بطور مہمانانِ اعزاز شرکت کی، جن میں نمایاں نام درج ذیل ہیں پیر افضل بخاری سید امجد عباس بخاری (ڈسٹرکٹ رپورٹر)سید ارشد بخاری وسیم عباس گرمانی پروفیسر فہیم عباس گرمانی شاہد خان گرمانی اعجاز حسین عرف جاجو موریہ سیفل خان گرمانی نوید خان گرمانی اسد سکھانی عامر نذیر اجمل ریاض خضر مرید خورشید اقبال مفتی جمشید اقبال عارف خان گرمانی حاجی بلال مہر ریاض حسین کلاسرہ طارق ندیم سابقی پروفیسر محمد آصف بابا صادق ملک محمد ذیشان ارشد اور دیگر معززینِ علاقہ موجود تھے سچل ادبی سنگت کی طرف سے شبیر شرر ایورڈ اور باب ارقم ماڈرن سائیں کالج کی طرف سے اقبام ناصر ادبی خدمات پر ایوارڈدیے گئے اقبال ناصر سرائیکی ادب کا وہ نام ہے جس نے لفظوں کو دعا، اور جذبوں کو تسبیح کی مالا میں پرو دیا۔ ان کی شاعری تصوف، عشق، درویشی اور انسانی احساسات کا ایسا حسین امتزاج ہے جو قاری کو محض متاثر نہیں کرتا بلکہ روح کے اندر اتر کر اسے جھنجھوڑ دیتا ہے۔ ان کا تازہ شعری مجموعہ "طلب دیاں تسبیاں” اُن کے روحانی تجربات، لمحاتی سچائیوں اور درویشانہ فکر کا عکس ہے۔یہ کتاب محض اشعار کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک روحانی و فکری سفر ہے جس میں دکھ بھی ہے، دعا بھی، درد بھی اور وہ "طلب” بھی، جو بندے کو رب کے در تک لے جاتی ہے۔ یہ کتاب اُن تمام افراد کے دل کو چھو لیتی ہے جنہوں نے زندگی میں کبھی کوئی سچا خواب دیکھا ہو یا خالص دعا مانگی ہو۔
صادق حسین صادق نے کہا اقبال ناصر کی شاعری ایک روحانی سفر ہے، جو انسان کو اس کے اپنے باطن سے جوڑ دیتی ہے۔ طلب دیاں تسبیاں ایسی تسبیح ہے جو ہر شاعر کے دل کو ذکر کے رنگ میں رنگ دیتی ہے۔ شبیر شرر نے کہا میں اقبال ناصر کو درویش شاعر کہنا پسند کرتا ہوں۔ ان کے اشعار میں درد بھی ہے، دعا بھی، اور سکون بھی۔ یہ کتاب سرائیکی ثقافت کے جذباتی پہلوؤں کو سامنے لانے والی ایک اہم ادبی کاوش ہے۔ پروفیسراشرف مشکور نے کہا اقبال ناصر کے الفاظ پڑھنے سے قاری کو اپنے اندر جھانکنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ کتاب صرف شاعری نہیں، بلکہ ایک تربیت، ایک راہ، اور ایک راز ہے۔ ظفر خاں ڈاہا نے کہا کہ طلب دیاں تسبیاں احساسات کا وہ مجموعہ ہے جو عام قاری کو بھی رب سے جوڑنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اقبال ناصر کی یہ کوشش واقعی قابلِ ستائش ہے۔ عبدالرزاق زاہد کا کہنا تھا اقبال ناصر فکر میں عرفان کی جھلک صاف نظر آتی ہے۔ یہ کتاب ادب کو روحانیت کے سنگم پر لے جانے والی اہم تخلیق ہے۔ ملک خدا بخش بھٹی نے کہا ہمارے لیے خوشی کی بات ہے کہ ہمارے وسیب میں اقبال ناصر جیسا شاعر موجود ہے، جو نہ صرف ادب کا نمائندہ ہے بلکہ دلوں پر بھی راج کرتا ہے۔ملک محمد ارشد (منیجنگ ڈائریکٹر) نے کہا کہ طلب دیاں تسبیاں صرف ایک کتاب نہیں بلکہ ہمارے ادارے کے علمی ماحول کو خوشبو سے مہکانے والی تخلیق ہےمحمد تنویر خان (پرنسپل، باب ارقم ماڈرن سائنس کالج نے کہا ادارے کے لیے یہ باعثِ فخر ہے کہ اقبال ناصر جیسے علم دوست شاعر ہم سے وابستہ ہیں۔ ان کی شاعری کو نصاب کا حصہ بنانا چاہیے تاکہ طلبا بھی ان کے افکار سے مستفید ہو سکیں
آخر میں مصنف اقبال ناصر نے تمام مہمانانِ گرامی کا شکریہ ادا کیا اور "طلب دیاں تسبیاں” کی تخلیقی داستان اور روحانی تجربے پر روشنی ڈالی۔ اس پر وقار تقریب نے علاقائی ادبی منظرنامے میں ایک خوبصورت باب کا اضافہ کیا اور سامعین پر دیرپا اثر چھوڑا