بلوچستان کی ترقی کے بغیر پاکستان کی ترقی ممکن نہیں، محمد جاوید قصوری
لاہور (آئی این پی)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں”حق دو بلوچستان کو لانگ مارچ“ درحقیقت بلوچستان میں بسنے والے پسماندہ افراد کے حقو ق کے لئے ہے جو25جولائی کو کوئٹہ سے شروع ہو کرخانوزئی ،مسلم باغ،قلعہ سیف اللہ،لورلائی ،رکھتی ،ڈیرہ غازی خان،ملتان،خانیوال،ساہیوال،اکاڑہ ،لاہور ،گوجرانوالہ،گجرات،جہلم،راولپنڈی سے 29جولائی کو اسلام آباد پہنچے گا ۔ بلوچستان سے شروع ہونے والا یہ لانگ مارچ 27جولائی کو پنجاب کی حدود میں داخل ہو گا جہاں اس کا فقید المثال استقبال کیا جائے گا ۔ پنجاب کے عوام کی بڑی تعداد ، کارکنان جماعت ، ارکان جماعت ، ضلعی ، صوبائی اور مرکزی ذمہ داران مولانا ہدایت الرحمان کو ویلکم کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جو وسائل سے مالا مال ہے ، مگر بد قسمتی سے ان وسائل کا فائدہ بلوچ عوام کو میسر نہیں ۔ جماعت اسلامی اپنے بلوچ بھائیوں کے حقوق کی خاطر ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔مولانا ہدایت الرحمان بلوچستان کا بیٹا ہے جس کی جدوجہد صرف اور صرف بلوچستان کے لوگوں کے لئے جائز حقوق کا حصول ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وسائل پر سب سے پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے اور مقامی لوگوں کو زندگی کے ہر شعبے خصوصاً تعلیم اور صحت میں سہولتیں میسر ہونی چاہئیں۔ ایک طرف سی پیک کی بنیاد بلوچستان ہے لیکن دوسری طرف وہاں کے لوگوں کو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ سی پیک کے تحت بجلی کے اتنے منصوبے بن گئے کہ پاکستان میں بجلی سرپلس ہوگئی لیکن گوادر میں آج بھی بجلی ایران سے آتی ہے اور گھنٹوں گھنٹوں لوڈ شیڈنگ برداشت کرنی پڑتی ہے۔ گوادر کے لوگوں کو آج بھی پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔ حکومت نے ماہی گیروں کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرنے کی بجائے ان پر ہر طرح کی پابندیاں لگادیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سمندری حدود میں ٹرالروں کی غیر قانونی ماہی گیری کو روکنا، ایران سے آنے والی اشیا کی آمد کی راہ میں رکاوٹوں کا خاتمہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی فورسز کی ان چیک پوسٹوں کا خاتمہ نا گزیرہے جن سے مقامی لوگوں اور ماہی گیروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بلوچستان کے نوجوان تنگ آچکے ہیں، روزگار نہیں اور سیاسی قیادت غیر حاضر ہے۔ محمد جاوید قصوری نے کہا کہ بلوچستان ملک کے باقی تمام صوبوں کے مقابلے میں ترقی کے میدان میں اس لیے پیچھے رہ گیا ہے، آبادی کا61 فیصد نے کبھی سکول کا منہ تک نہیں دیکھا۔ 15سے 24سال کے نوجوان طبقے میں لٹریسی کی شرح گزشتہ برسوں میں بڑھنے کے بجائے 38فیصد سے کم ہو کر 37 فیصد ہو گئی ہے۔