
عمران خان کی واپسی سیاسی بھونچال یا روحانی تصادم ۔۔۔!!
عالمی منظرنامہ دھند میں لپٹا ہوا ہے، جیسے صدیوں پرانی کوئی پیش گوئی وقت کے قبرستان سے اٹھ کر حال کا لباس پہن چکی ہو، ہر طرف جنگوں کے بادل، معیشتوں کا انہدام، مصنوعی ذہانت کی دیوی کا عروج اور مذہب کا زوال، جیسے دنیا کسی ان دیکھے طوفان کی طرف بڑھ رہی ہو، اور اسی اندھیر نگری میں پاکستان کا مقدر بھی بےیقینی کے جنگل میں بھٹک رہا ہے، لیکن جو کچھ "گرو "نے مکاشفے کے ذریعے مجھ پر ظاہر کیا وہ نہ صرف حیران کن تھا بلکہ سنسنی خیز حد تک غیر متوقع، "گرو "نے کہا کہ ’’عمران خان کی واپسی صرف حکومت کی واپسی نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کے توازن کا ایک نیا چکر ہے،‘‘ اور جب میں نے اس سے پوچھا کہ کیا واقعی وہ دوبارہ وزیراعظم بنے گا؟ تو اُس نے ایک طویل خاموشی کے بعد کہا، ’’وہ صرف وزیراعظم نہیں بنے گا، وہ وہی کردار نبھائے گا جس کے بارے میں قرونِ وسطیٰ کے صوفیا نے اشارے دیے تھے، تم اسے سیاست سمجھو گے، مگر یہ روحانی تصادم ہے‘‘، پھر "گرو "نے آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’دیکھو، مشرق وسطیٰ کی آگ پھیل چکی ہے، چین اور امریکہ کے بیچ سرد جنگ گرم ہونے کو ہے، یورپ کے خدوخال بدل رہے ہیں، اور ان حالات میں عمران خان کا کردار اُس آخری بازیگر کا ہے جو نظامِ عالم کے تاروپود کو ہلا دے گا‘‘، یہ سُن کر میں لرز گیا، لیکن مکاشفے کا تسلسل ختم نہ ہوا، مجھے ایک گنبد نما کمرے میں لے جایا گیا جہاں دنیا کے کئی سربراہان کے چہرے دکھائی دیے، سب کے سب خان کے گرد نیم حلقے میں بیٹھے تھے جیسے کسی فیصلے کے منتظر ہوں، پھر ایک بارگاہ نمودار ہوئی جہاں سے نور کی لہر نکلی اور اس لہر نے کہا ’’یہ وقت ہے اُس صدائے حق کی واپسی کا جسے تم سازشوں میں دفن کر چکے تھے‘‘، پھر مکاشفے کا منظر بدلا اور میں نے دیکھا کہ پاکستانی قوم اپنے زخموں سے نڈھال، مہنگائی، ناانصافی، لوڈشیڈنگ، اور مایوسی کی بھٹی میں جل رہی ہے، مگر اُنہی حالات میں عمران خان کا خاکی لباس پہنے، قدرے کمزور مگر پرعزم چہرہ اُفق سے اُبھرتا ہے، اُس کے ساتھ نوجوانوں کی ایک فوج ہے، ہاتھ میں صرف قرآن اور ایک پرانا آئین، کوئی ہتھیار نہیں، کوئی توپ نہیں، صرف نظریہ، اور جیسے ہی وہ قدم بڑھاتا ہے، عالمی ادارے سہم جاتے ہیں، آئی ایم ایف کی دستاویزات پھٹنے لگتی ہیں، اور اقوامِ متحدہ کے کمرے میں بیٹھی عورتوں کی آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں، جیسے وہ جانتی ہوں کہ دنیا کسی انقلاب کے دہانے پر کھڑی ہے، "گرو "نے کہا ’’خان کی واپسی اقتدار کے لیے نہیں، احتساب کے لیے ہے، اور یہ احتساب صرف کرپشن کا نہیں، پوری تہذیب کا ہو گا‘‘، میں نے پوچھا کیا وہ کامیاب ہو گا؟ "گرو "نے کہا ’’اس کی کامیابی کا راز اُس درویش کے پاس ہے جو کوہِ ہمالیہ کے دامن میں چھپا بیٹھا ہے، اور جب خان اُس درویش سے ملاقات کرے گا تو دنیا کی سیاست کا آخری صفحہ لکھا جائے گا‘‘، پھر ایک اور منظر دکھایا گیا جہاں میں نے بھارت میں آگ بھڑکتی دیکھی، کشمیر آزاد ہونے کے قریب، اور ایک نئی تنظیم اُبھرتی دکھائی دی جس کا پرچم پاکستان، ترکی، اور ملیشیا کے رنگوں سے ملتا جلتا تھا، "گرو "نے کہا ’’یہی خلافت کی پہلی جھلک ہے، اور خان اُس کا دروازہ کھولے گا‘‘، مگر جیسے ہی میں نے مزید پوچھنا چاہاتو اچانک زلزلہ آیا، زمین پھٹی، اور میں کسی سنسان قبرستان میں آنکھیں کھول بیٹھا جہاں ایک پرانا کتبہ تھا، اس پر کندہ تھا: ’’جو واپس آئے گا وہ وہی ہو گا جو کبھی گیا ہی نہیں تھا‘‘، میں نے آنکھیں ملیں، پسینے میں شرابور، جاگنے اور مکاشفے کے درمیان لرزتے دل میں ایک سوال لیے” کیا عمران خان کی واپسی ایک سیاسی واقعہ ہو گا یا روحانی تقدیر کا ظہور؟ "اور تب سےاب تک کئی روز گزر جانے کے بعد اس مکاشفے کا راز کھولنے کے لیے تڑپتا ہوں، کئی دنوں تک کچھ لکھ نہیں سکا آج کوشش کی تاکہ اگلی آمد شروع ہو سکے


