پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں انسانیت شرما گئی حاملہ خاتون دربدر
گوجر خان (ضیا رشید قریشی ) ٹی ایچ کیو گوجر خان میں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت، حاملہ خاتون کو بغیر علاج راولپنڈی بھیج دیا گیاٹی ایچ کیو گوجر خان میں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت: حاملہ خاتون بغیر علاج راولپنڈی بھیج دی گئی، تین سرکاری اسپتالوں کے چکر، کوئی سننے کو تیار نہیں۔ تحصیل ہیڈ کوارٹر (ٹی ایچ کیو) ہسپتال گوجر خان میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ڈیوٹی پر موجود خاتون ڈاکٹر سحر نے مبینہ طور پر ایک حاملہ خاتون کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے علاج سے انکار کر دیا، جس کے نتیجے میں لواحقین کو اپنی مریضہ کو شدید تکلیف کی حالت میں راولپنڈی کے مختلف سرکاری ہسپتالوں کے چکر لگوانے پڑے۔ متاثرہ خاتون کے شوہر، عثمان علی، نے اس واقعہ کو "انسانیت کے منہ پر طمانچہ” قرار دیتے ہوئے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔عثمان علی کے مطابق، ان کی اہلیہ گزشتہ کئی ہفتوں سے ٹی ایچ کیو ہسپتال گوجر خان میں زیر علاج تھیں۔ "ایک ہفتہ قبل جب ہم معائنے کے لیے ہسپتال گئے، تو ڈاکٹر نے واضح طور پر کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہے اور ڈلیوری نارمل ہوگی۔ ہمیں کسی پیچیدگی کی توقع نہیں تھی،”۔عثمان علی نے بتایا کہ جیسے ہی ان کی اہلیہ کو زچگی کی تکلیف شروع ہوئی، وہ فوراً رات کے وقت انہیں ہسپتال لے گئے۔ مگر وہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر سحرنے معائنہ کرنے کے بعد کہا:”اس کی نارمل ڈلیوری نہیں ہو سکتی، اس کا آپریشن کرنا پڑے گا۔ میں اکیلی ہوں، میرے پاس کوئی عملہ نہیں۔ میں کچھ نہیں کر سکتی، اسے راولپنڈی لے جائیں۔”انہوں نے مزید بتایا کہ نہ صرف ڈاکٹر کا رویہ سخت اور غیر پیشہ ورانہ تھا بلکہ مریضہ اور لواحقین کے ساتھ بات کرنے کا انداز بھی غیر انسانی تھامریضہ کو شدید تکلیف کی حالت میں پہلے ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی لے جایا گیا، جہاں لواحقین کے مطابق اسٹاف نے کوئی توجہ نہ دی اور کہا کہ:”ہمارے پاس پہلے ہی بہت رش ہے، کسی اور ہسپتال لے جائیں۔”بعد ازاں انہیں بینظیر بھٹو ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں صورتحال وہی رہی — ڈاکٹرز اور عملے نے مریضہ کو داخل کرنے سے انکار کر دیا اور مزید ہسپتال تلاش کرنے کا مشورہ دے دیا۔عثمان علی کا کہنا تھا:”ہم نے ہر جگہ ہاتھ جوڑے، ڈاکٹرز سے منت سماجت کی کہ صرف انسانیت کے ناطے مریضہ کو سنبھال لیں، مگر کوئی سننے کو تیار نہ تھا عثمان علی اور ان کے اہل خانہ نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، وزیر صحت پنجاب اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کا فوری نوٹس لیں، ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات اور کارروائی کریں اور سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کو روکا جائے۔انہوں نے کہا:”اگر آج ہماری آواز نہ سنی گئی، تو کل کوئی اور ماں، بہن یا بیٹی اسی بے بسی کا شکار ہو گی یہ واقعہ پنجاب کے سرکاری صحت نظام پر ایک سنگین سوالیہ نشان ہے۔ کیا ایک حاملہ خاتون کو بنیادی طبی سہولیات دینا بھی ہمارے اداروں کے بس سے باہر ہو چکا ہے؟ اگر مریض کو ٹی ایچ کیو جیسے بنیادی اسپتال سے بھی واپس بھیجا جائے اور بڑے شہروں کے تین بڑے اسپتال اسے داخل کرنے سے انکار کر دیں، تو عوام کدھر جائے۔