
خدمت، دیانت اور نگرانی کا مجسمہ سابق چیف آفیسر چوہدری ریاض گجر۔۔۔۔۔!!
چوہدری ریاض گجر، سابقہ چیف آفیسر اور ایڈمنسٹریٹر ٹاؤن کمیٹی رائےونڈ، نے اپنے دورِ تعیناتی میں جو مثالی کارنامے سرانجام دیے وہ نہ صرف قابلِ تقلید ہیں بلکہ ایک پائیدار نظامِ حکمرانی کا آئینہ دار بھی ہیں، ان کی خدمات کو اگر ایک جملے میں سمیٹا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے رائےونڈ شہر کے بگڑتے شہری نظام کو اپنی بے پناہ محنت، حکمتِ عملی، جرأت مندانہ فیصلوں اور شب و روز کی انتھک نگرانی سے ایک مربوط، فعال اور جدید میونسپل ماڈل میں تبدیل کر دیا، ان کے دور میں سب سے پہلے جس شعبے کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھا گیا وہ تھا شہر کا سیوریج نظام جو گزشتہ کئی دہائیوں سے تعفن، بدبو، گٹروں کے ابلنے اور گلیوں کی گندگی کی علامت بنا ہوا تھا، چوہدری ریاض گجر نے اس بوسیدہ اور ناکارہ نظام کو نہ صرف بہتر کروایا بلکہ کئی نئی لائنوں کی تنصیب، مین ہولز کی تعمیر نو، اور مسلسل صفائی کے نظام کو خود اپنی نگرانی میں یقینی بنایا، روزانہ کی بنیاد پر سیوریج سٹاف کی حاضری، مشینری کی دستیابی اور صفائی کی تصاویر طلب کرنا ان کا معمول بن گیا تھا، یہاں تک کہ وہ خود موٹر سائیکل پر گلی گلی جا کر چیکنگ کرتے اور جس جگہ معمولی سی کوتاہی بھی نظر آتی، فوری نوٹس لیتے، صفائی کے شعبے میں ان کی شفاف حکمت عملی نے رائےونڈ کو صفائی کے لحاظ سے ایک مثالی شہر بنا دیا، جہاں روزانہ گلی محلوں میں نہ صرف جھاڑو لگتا بلکہ سیوریج لائنز کی باقاعدہ صفائی بھی عمل میں آتی رہی، گندے پانی کے جو جوہڑ پہلے گلیوں میں مستقل ڈیرے ڈالے بیٹھے تھے، ان کی جگہ اب صاف ستھری پکی گلیاں اور نالیاں دکھائی دینے لگیں، تجاوزات کا خاتمہ ان کے دور کا ایک اور دلیرانہ اقدام تھا، چوہدری ریاض گجر نے سیاسی دباؤ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مین بازار، اڈا رائےونڈ، مانگا روڈ، سندر، سبزی منڈی اور دیگر مصروف بازاروں میں کئی برسوں سے قائم دکانوں کے باہر رکھے گئے تھڑے، پھٹے، ٹھیلے، ریڑھیاں اور بغیر اجازت تعمیرات کو ختم کروایا، جس پر تاجروں کے کچھ حلقے ناراض ضرور ہوئے لیکن عوام نے اس اقدام کو سراہا کہ اب رائےونڈ شہر میں نہ صرف ٹریفک رواں دواں ہے بلکہ پیدل چلنے والوں کے لیے بھی فٹ پاتھ دستیاب ہیں، پرائس کنٹرول کمیٹی کی سربراہی کے دوران انہوں نے روزانہ کی بنیاد پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو چیک کیا، سبزی منڈی اور بازاروں کے متعدد دورے کیے، منافع خوروں کے خلاف کارروائیاں کیں اور ہر دکاندار کو پابند بنایا کہ وہ نرخ نامہ نمایاں جگہ پر آویزاں کرے، کئی مرتبہ وہ خود عام شہری کے روپ میں سبزی، گوشت اور دودھ لینے گئے اور ریٹ لسٹ سے انحراف پر موقع پر ہی جرمانے کیے، یہی وجہ ہے کہ ان کے دور میں رائےونڈ کے عوام کو معیاری اور مناسب نرخوں پر اشیاء دستیاب رہیں، ٹیوب ویلز کی مانیٹرنگ بھی ان کی کڑی نگرانی میں رہی، جہاں پانی کی کمی یا مشین کی خرابی کی اطلاع آتی، وہاں فوری عملہ روانہ کیا جاتا، انہوں نے کئی ٹیوب ویلز کی موٹریں نئی لگوائیں، پانی کی لائنوں کو بہتر کروایا اور واٹر سپلائی کے عملے کو اس بات کا پابند کیا کہ روزانہ مخصوص وقت پر پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے، عملہ کی مینجمنٹ کے حوالے سے ان کا نظم و ضبط مثالی تھا، ملازمین کی حاضری، کارکردگی اور شکایات کی فوری سماعت ان کے دفتر کا معمول تھا، انہوں نے کرپٹ عناصر کو بے نقاب کیا، غفلت برتنے والوں کو معطل کیا اور قابل اور محنتی اہلکاروں کو نہ صرف شاباش دی بلکہ ان کے لیے انعامات اور ترقی کے مواقع بھی فراہم کیے، ان کے دور میں عملہ وقت کا پابند، عوام دوست اور ذمہ دار بنا، شہریوں کی شکایات کے ازالے کے لیے انہوں نے واٹس ایپ، فون اور کھلی کچہری جیسے ذرائع کو فعال کیا، شہر کے پارکوں، قبرستانوں، گلیوں، لائٹس، سکولوں، یونین کونسل دفاتر اور دیگر شہری سہولیات پر بھی بھرپور توجہ دی، حتیٰ کہ انہوں نے رائےونڈ کے معروف جنازگاہ،، بس اسٹینڈ اور واٹر فلٹریشن پلانٹس میں بھی بہتری کے نمایاں آثار چھوڑے، ان کے دورِ میں سرکاری دوکانیں کے تمام معاملات حل کیے اور دوکاندار سے بقایاجات وصول بھی کیے جو تمام رقم خزانے میں جمع ھوئی ان کا ویژن تھا کہ رائےونڈ صرف ایک سیاسی یا مذہبی مرکز نہیں بلکہ ایک جدید، صاف، محفوظ اور مہذب شہر بنے، اور ان کی دیانت، محنت اور نظم نے یہ ثابت کر دکھایا کہ اگر نیت صاف ہو، نگران بااختیار ہو اور سمت درست ہو تو چند ماہ میں بھی دہائیوں کی خرابیوں کا ازالہ کیا جا سکتا ہے، آج رائےونڈ کے باسی جہاں بھی صفائی، نکاسی، بازاروں کی وسعت، پانی کی بہتری یا عملے کے رویے کی بات کرتے ہیں، وہاں چوہدری ریاض گجر کا نام عزت، شفافیت، فرض شناسی اور خدمت کی علامت بن کر زبان زدِ عام ہے۔


