سی ایم پنجاب کے شفافیت کے دعوے ٹھس / سرکاری ریکارڈ منشیوں کے رحم و کرم پر
لاہور / مانگا منڈی (سید ناظم رضا نقوی سے )تحصیل رائےونڈ کے متعدد دفاتر میں سرکاری ریکارڈ کے تحفظ اور شفافیت کے دعوے محض کاغذی ثابت ہو رہے ہیں کیونکہ اہم ترین ریکارڈ اب بھی بااثر منشیوں کے حوالے ہے، جن کی مرضی کے بغیر نہ فرد نکلتی ہے نہ انتقال کی کارروائی مکمل ہوتی ہے، جبکہ پٹواریوں نے ریکارڈ کی اس غیر سرکاری تحویل کو مال پانی کا ذریعہ بنا رکھا ہے؛ افسران بالا کو روزانہ سب اچھا کی رپورٹ روانہ کی جاتی ہے مگر حقیقت میں سائلین کو دھکے کھانے پڑتے ہیں، کہیں فائلیں گم ہو جاتی ہیں تو کہیں انتقال کی تاریخ کا بہانہ بنا کر ہفتوں ٹرخایا جاتا ہے، رشوت دیے بغیر فرد یا انتقال کی نقول ملنا ممکن نہیں رہا، مقامی ذرائع کے مطابق بعض پٹواری اپنے منشیوں کے ذریعے سادہ لوح دیہاتیوں سے ہزاروں روپے بٹور رہے ہیں، جبکہ تحصیل آفس میں بیٹھے افسران کو یا تو سب معلوم ہے مگر وہ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں یا انہیں سائلین کی اذیت کا کوئی ادراک ہی نہیں، اس صورت حال سے عوام میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے، سائلین نے شکایت کی ہے کہ جب وہ شکایت لے کر افسران کے پاس جاتے ہیں تو یا تو انہیں بے دخل کر دیا جاتا ہے یا تحریری درخواست لے کر ٹال دیا جاتا ہے، مگر ان کی داد رسی نہیں کی جاتی، اس نظام نے عام شہری کو پٹواری و منشی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، بعض حلقے الزام لگا رہے ہیں کہ منشیوں کو ریکارڈ کی غیر قانونی حوالگی درپردہ ملی بھگت کا نتیجہ ہے تاکہ مال پانی کی تقسیم شراکت داری سے ممکن ہو، اہل علاقہ نے وزیراعلیٰ پنجاب اور چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ تحصیل رائےونڈ سمیت تمام اضلاع میں فوری طور پر ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن کو یقینی بنایا جائے اور پٹواریوں، منشیوں کی غیر قانونی اجارہ داری کا خاتمہ کیا جائے، بصورت دیگر عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے اور اس بدعنوان نظام کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے۔