ہم نیوز چینل کے رپورٹر پر بہیمانہ تشدد / ملزمان گرفتار ، مقدمہ درج
لاہور/رائے ونڈ (آئی این پی) ہم نیوز چینل کے رپورٹر تنویر سیال پر سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں واقع نجی کمپنی کی انتظامیہ کی جانب سے بدترین جسمانی تشدد کا واقعہ پیش آیا جس پر صحافتی برادری میں شدید اشتعال اور گہرے رنج و غم کی لہر دوڑ گئی، تفصیلات کے مطابق تنویر سیال اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے لیے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ پہنچے تھے جہاں نجی فیکٹری کی انتظامیہ نے مبینہ طور پر معمولی تلخ کلامی پر انہیں بہیمانہ انداز میں زد و کوب کیا، اس دوران فیکٹری کے متعدد افراد نے تنویر سیال پر شدید تشدد کیا ، واقعے کی اطلاع ملتے ہی لاہور کے مختلف پریس کلبوں بشمول مانگا پریس کلب، مرکزی پریس کلب اور سٹی پریس کلب سمیت دیگر صحافتی تنظیموں کے نمائندے اور اراکین فوری طور پر یکجا ہو گئے اور صحافی پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لا کر سخت سزا دی جائے تاکہ صحافتی برادری کو تحفظ حاصل ہو، اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی صدر سرکل نے فوری طور پر انکوائری کا حکم دیا اور فیکٹری مینجر سمیت دو ملزمان کو موقع پر گرفتار کر لیا گیا، مقدمہ درج ہونے کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ انصاف کے تقاضے جلد از جلد پورے ہوں گے، اس دوران مانگا پریس کلب، مرکزی پریس کلب اور سٹی پریس کلب کے تمام عہدیداران اور ارکان نے صحافیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافت ایک مقدس پیشہ ہے اور کسی بھی طرح کی دھمکی، دباؤ یا جسمانی تشدد ناقابلِ برداشت ہے، انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ آزادیِ صحافت اور صحافیوں کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور ایسی کارروائیاں نہ صرف ناقابلِ قبول بلکہ ملکی قوانین اور جمہوری اقدار کی صریح خلاف ورزی ہیں، اس موقع پر تنویر سیال نے تمام صحافتی حلقوں اور پریس کلبوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مشکل وقت میں ان کا ساتھ دیا اور اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا، تنویر سیال کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے صحافی برادری کے درمیان اتحاد و یگانگت کا ثبوت پیش کیا اور امید دلاتا ہے کہ ہم سب مل کر آئندہ بھی ایسے واقعات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، اس واقعے پر عوامی حلقوں میں بھی گہری تشویش پائی جا رہی ہے اور سماجی، سیاسی اور حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں پر حملوں کا مؤثر سدِباب کیا جائے تاکہ میڈیا اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں ادا کر سکے، اس کے علاوہ وکلاء، سول سوسائٹی اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے واقعے پر مذمتی بیانات جاری کیے اور کہا کہ کسی بھی جمہوری معاشرے میں صحافت پر حملہ سچ اور انصاف پر حملہ تصور کیا جاتا ہے، اس موقع پر ایس پی صدر سرکل نے یقین دہانی کرائی کہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور ملزمان کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا، جبکہ گرفتار ملزمان سے ابتدائی تفتیش جاری ہے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، اس سانحے پر صحافتی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ میڈیا ورکرز کی حفاظت کے لیے مؤثر قانون سازی اور عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اس طرح کے واقعات کا سدِباب ممکن ہو سکے اور صحافت کا تقدس برقرار رہے،