یومِ استحصالِ کشمیر کے موقع پر یو ای ٹی لاہور میں مکالمے کا انعقاد
لاہور (آئی این پی)یو ای ٹی میڈیا سوسائٹی کے زیر اہتمام یومِ استحصالِ کشمیر منایا گیا۔اس موقع پرمسئلہ کشمیر کے حل، اس کے تقاضوں اور عالمی برادری کی ذمہ داریوں پرمجلس مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد منیر نے کی۔جبکہ کنوینرڈاکٹر تنویر قاسم تھے۔ مجلس مذاکرہ میں ایئر وائس مارشل (ر) ساجد حبیب ہلال امتیاز ملٹری، ڈاکٹر نادیہ مہردین، سینئر صحافی سلمان غنی تمغہ امتیاز اور نعیم مسعود نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر شاہد منیر کا کہنا تھا کہ ”دنیا طاقت کی زبان سمجھتی ہے،آج کی طاقت سائنس،ٹیکنالوجی اور علم کا میدان ہے۔کشمیر بھی بزور طاقت حاصل ہو گا،اور جلد کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا، اورشہدا کی قربانیاں رنگ لائیں گی،کشمیر صرف جغرافیہ نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے، اور جامعات کو مسئلہ کشمیر جیسے قومی معاملات پر علمی و فکری قیادت فراہم کرنی چاہیے۔ نوجوان نسل کو کشمیر کے تاریخی، سیاسی اور انسانی پہلوں سے روشناس کروانا ہماری اولین تعلیمی ترجیح ہے۔”انہوں نے کہا کہدشمن کو تمام محازوں پرشکست دینے کیلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے،مسلح افواج نے 10مئی کو دشمن کو منہ توڑ جواب دیا،اور مستقبل میں بھی اسی طرح دشمن کے دانت کھٹے کرنے ہونگے۔کشمیرتکمیل پاکستان کا نا مکمل ایجنڈا ہے،مسلمانوں کی ہیبت جہاد کا علم بلند کرنے میں ہے۔تقریب میں شریک ایئر وائس مارشل ساجد حبیب نے کہا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، جس طرح پانی کی بغیر زندگی ممکن نہیں اسی طرح کشمیر کے بغیر پاکستان مکمل نہیں۔ ریاست مدینہ کے بعد اگر کوئی نظریاتی ریاست بنی ہے تو وہ پاکستان ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر یات میں سری نگر جا کر پی ایچ ڈی کرنے والی پہلی پاکستانی اسکالر، ڈاکٹر نادیہ مہردین نے کشمیر میں گزرے پانچ سالوں کے دوران بھارتی مظالم پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سال میں چند مخصوص دن یومِ کشمیر کے طور پر منائے جاتے ہیں، لیکن مقبوضہ کشمیر میں ہر جمعہ یومِ پاکستان ہوتا ہے۔ کشمیر ہماری شہ رگ پانی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ کشمیری عوام کی وجہ سے ہے۔ انکی پاکستان کیساتھ وابستگی اور بے دریغ قربانیوں کی وجہ سے ہے۔سینئر صحافی سلمان غنی نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں جامعات کا کردار کلیدی ہے۔ مودی کی جارحانہ پالیسیوں نے پاکستانی قوم کو مزید متحد کر دیا ہے۔ جب پاک بھارت جنگ کی بات آتی ہے تو قوم اور افواج پاکستان کا اتحاد دیدنی ہوتا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر نعیم مسعود نے اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کی تاریخی اور نظریاتی جہتوں پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم نے کہیں برسوں پہلے کشمیریت کا سودا تو نہیں کر دیا؟ ہر تحریک تجدید مانگتی ہے اور جب تک تحریک زندہ رہتی ہے، تاریخ بھی زندہ رہتی ہے۔تقریب میں ڈینز، مختلف شعبہ جات کے چیئرمین، رجسٹرار محمد آصف، سینئر وارڈن، پی آر او ڈاکٹر تنویر قاسم اور طلبا کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے اختتام پر مہمانانِ گرامی کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔