مانگا منڈی: غیر قانونی ہاوسنگ سوسائیٹیوں کی بھر مار
لاہور / مانگا منڈی (آئی این پی )مانگا منڈی اور اس کے گردونواح میں غیر قانونی ہاوسنگ سوسائیٹیوں کی بھرمار نے نہ صرف شہریوں کی جمع پونجی کو شدید نقصان پہنچایا ہے بلکہ فائلز کے نام پر ایک بڑے پیمانے پر گورکھ دھندے کو بھی جنم دیا ہے۔ مقامی عوام کی شکایات کے باوجود متعلقہ حکام کی طرف سے اس معاملے پر کوئی سنجیدہ کارروائی نہ ہونا ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے۔گزشتہ چند سالوں میں مانگا منڈی اور قریبی علاقوں میں متعدد غیر رجسٹرڈ ہاوسنگ سوسائیٹیاں قائم کی گئی ہیں جن کا قانونی حیثیت سے کوئی وجود نہیں۔ یہ سوسائیٹیاں اکثر شہریوں کو سستے پلاٹ یا مکان کے خواب دکھا کر ان کی جمع پونجی فائلز کی شکل میں وصول کرتی ہیں۔ تاہم جب شہریوں نے قبضہ یا رجسٹری کے لئے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ ان سوسائیٹیوں کا سرکاری طور پر کوئی اندراج یا منظوری موجود نہیں۔ اس صورتحال نے بے شمار لوگوں کو مالی طور پر متاثر کیا اور ان کی محنت کی کمائی ضائع ہو گئی۔فائلز کی فروخت کے دوران دھوکہ دہی کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جن میں لوگوں کو ایک ہی پلاٹ کی متعدد فائلز بیچ دی گئی ہیں یا ایسے علاقے جہاں بنیادی سہولیات تک موجود نہیں، وہاں زمین کے پلاٹ بیچے گئے ہیں۔ ان غیر قانونی ہاوسنگ سوسائیٹیوں کے مالکان اکثر ایسے پیچیدہ حربے استعمال کرتے ہیں کہ عام شہری ان کی حقیقت تک پہنچنے سے قاصر رہتے ہیں۔ اس دھندے میں کئی دلال، بروکر اور جعلی کمپنیاں بھی شامل ہیں جو شہریوں کو فریب دے کر ان کی رقم ہتھیاتی ہیں۔متعلقہ حکام کی جانب سے اس غیر قانونی کاروبار پر مکمل چشم پوشی شہریوں کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ شہری کئی بار ان اداروں کے دفاتر میں شکایات لے کر گئے مگر کوئی قابلِ ذکر کارروائی نہیں ہوئی۔ اس کی ایک بڑی وجہ مقامی اثر و رسوخ رکھنے والے عناصر کی سرپرستی اور بدعنوانی بھی بتائی جاتی ہے۔ عوامی مطالبات کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے یہ دھندہ دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔