کرائمز

بیوہ خاتون کو اغوا کرنے والے ملزمان ایک سال تک گرفتار نہ ہو سکے

بہاول پور( نامہ نگار ) بیوہ خاتون کو اغوا کرنے والے ملزمان ایک سال تک گرفتار نہ ہو سکے نہ ہی مغویہ برامد ہوئی مغویہ کے بھائی غلام شبیر کی پولیس کے خلاف دہائی ریجنل پولیس افیسر رائے بابر سعید کے حکم کے باوجود پولیس لیت لعل سے کام لینے دے رہی ہے مظلوم غلام شبیر ولد جندوڈہ بلوچ نے بتایا کہ میری ہمشیرہ مسمات فیض بی بی با عمری 25 سال شادی شدہ بیوہ تھی جس کے نام پر دو ایکڑ رقبہ علاقہ نواں کورٹ میں بھی موجود ہے 13 اگست 2024کو فیض بی بی اپنے بھائی بشیر کو ملنے کے لیے جا رہی تھی کہ ملزمان شکیل ولد خدا بخش جام پٹھانہ ولد نامعلوم محمد صادق ولد امیر بخش وغیرہ نے اغوا کر لیا جن کے خلاف مقدمہ نمبر 726/24 بعد جرم 496 اے تھانہ پکا لاڑاں میں بھی درج ہوا اس وقت کے تفیشی افیسر سب انسپیکٹر فدا لودھرا ملزمان سے ساز باز کر کے الٹا میرے گھر پر دھاوا بول دیا اور مجھے تھپڑوں مکوں سے زدو کوپ کیا اور خواتین کو بال پکڑ کر گھسیٹے اور کہا کہ اگر تم نے کیس کی کیس کی پیروی کرنا بند نہ کی تو تمہیں کسی اور مقدمے میں ملو,,ث کرا دوں گا اس سلسلے میں ریجنل پولیس افیسر بہاولپور کو تفشیش تبدیلی کی درخواست دی گئی اور اور اسلم ڈوڈی انسپکٹر تحقیقات کے لیے مقرر کیا مگر اس نے بھی گزشتہ کئی ماہ سے پیشی در پیشی لگائی ہوئی ہے اور نہ ہی ملزمان گرفتار کیے جا رہے ہیں اور نہ ہی مغویہ کو برامد کیا گیا اور اس وقت کے تفتیشی ارشاد سندھو اور شبیر چوہان نے بھی ملزمان سے ساز باز کی اور ہم سے رشوت کے نام پر پیسے وصول کرتے رہے غلام شبیر نے وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خود خاتون وزیراعلی ہیں اور ایک خاتون کی برامدگی کے لیے اپنا کردار ادا کریں انہوں نے ائی جی پنجاب اور ہیومن رائٹس کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کیس کو حل کرائیں اور اس کی مغویہ بہن کو برامد کرائیں جس کا دو سالہ معصوم بچہ والدہ کے بغیر پریشان اور ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button