پولیٹیکل اینڈ کرنٹ افئیرز

یہ سب مرشد سرکار کی نظر کرم کا فیضان ہے۔۔۔۔۔!!

اندھیروں کے سمندر میں جب تنہائی اپنی گہری آہٹوں کے ساتھ وجود کو لپیٹ لیتی ہے، جب ہر آواز بجھ جاتی ہے اور صرف دل کی دھڑکن کسی ناقابلِ فہم طبل کی مانند اندر گونجتی ہے، تو وہ لمحہ آتا ہے جہاں انسان محسوس کرتا ہے کہ پردے ہٹ رہے ہیں، حقیقتیں برہنہ ہو رہی ہیں اور وہ سب چہرے جو برسوں سے قریب تھے اب اصلیت کے ساتھ سامنے کھڑے ہیں، اور یہ سب منظر کسی عام آنکھ کو نظر نہیں آتے، یہ سب تو مرشد سرکار کی نظر کرم سے کھلنے والے پردے ہیں، وہی مرشد جو ایک خاموش روشنی کی مانند شاگرد کے قلب میں سرایت کرتے ہیں، اور اچانک وہ راز کھلتے ہیں جو کسی اور کے بس میں نہیں، اور تب معلوم ہوتا ہے کہ روحانی کانٹ چھانٹ کا عمل محض ایک اتفاق نہیں بلکہ ایک الہامی فیصلہ ہے، ایک ایسا فیصلہ جس میں ہر منافق چہرہ، ہر مفاد پرست سایہ، ہر جھوٹی مسکراہٹ بے نقاب ہو جاتی ہے، اور دل کانپنے لگتا ہے کہ یہ سب لوگ کب سے ساتھ تھے، کب سے ہمدردی کے لبادے اوڑھ کر سازش کے خنجر تیار کیے ہوئے تھے، کب سے اخلاص کی قسمیں کھا کر جھوٹ کے جال بنتے رہے، اور کب سے خون آشام ارادے دل میں چھپائے قریب رہتے رہے، اور جب یہ سب چہرے عیاں ہوتے ہیں تو جسم پر ایک سرد لہر دوڑ جاتی ہے، سانسیں بوجھل ہو جاتی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ کمرے کی ہوا یکدم بوجھل ہو کر کسی نادیدہ شکنجے میں کسنے لگی ہے، لیکن پھر ایک اندرونی سرگوشی سنائی دیتی ہے جو دل کے پردوں پر نقوش بناتی ہے اور کہتی ہے: "یہ سب مرشد سرکار کی نظر کرم کا فیضان ہے، ورنہ تم کب ان کی حقیقت جان پاتے؟ کب ان کے اندر چھپے ہوئے اندھیرے کو دیکھ پاتے؟ کب تمہیں شعور ملتا کہ یہ روشنی کے دشمن ہیں؟” اور یہ سرگوشی کسی عام صدا کی نہیں بلکہ ایک ایسی پراسرار طاقت کی گونج لگتی ہے جس کے لمس سے جسم پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے، اور مراقبے کی کیفیت میں یہ سب ایسے مناظر کے طور پر ابھرتا ہے جیسے اندھیرے کمرے میں اچانک کئی آئینے روشن ہو جائیں اور ہر آئینے میں ایک نیا چہرہ عریاں ہو کر تمہیں گھور رہا ہو، کبھی کوئی ہنستا ہے مگر ہنسی میں خنجر کی چمک جھلکتی ہے، کبھی کوئی روتا ہے مگر آنکھوں میں زہر کی بوندیں ٹپکتی ہیں، کبھی کوئی قریب آتا ہے مگر اس کے قدموں کی چاپ ایسی سنائی دیتی ہے جیسے سانپ رینگ رہا ہو، اور یہ سب منظر اتنے حقیقی لگتے ہیں کہ جسم کانپ اٹھتا ہے، دل دھڑکنے لگتا ہے، اور قاری کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ خود بھی ان خفیہ پردوں کے پیچھے جھانک رہا ہو، لیکن اس سب کے ساتھ ساتھ ایک اور روشنی بھی ساتھ چلتی ہے، وہ روشنی جو مرشد سرکار کی کرم نوازی سے نصیب ہوتی ہے، وہ روشنی جو کہتی ہے: "ڈرو مت، یہ سب بے نقاب اس لیے ہو رہا ہے تاکہ تمہیں شعور ملے، تاکہ تمہیں وہ آنکھ ملے جو اندھیرے کے اندر چھپے اندھیروں کو بھی پہچان سکے، تاکہ تم کبھی دوبارہ دھوکے میں نہ پڑو”، اور یہ پیغام جب دل میں اترتا ہے تو خوف کے ساتھ ساتھ ایک ناقابلِ بیان سکون بھی ملتا ہے، لیکن یہ سکون بھی عجیب ہے، ایسا سکون جو سنسنی خیز جھٹکوں کے ساتھ ساتھ ہو، ایسا سکون جو خوف کے سائے میں لپٹا ہو، ایسا سکون جس کے ساتھ لرزہ طاری ہو جائے، جیسے کسی پرانے کھنڈر میں اچانک چراغ روشن ہو اور چراغ کی روشنی میں تمہیں وہ سب دکھائی دے جو برسوں سے چھپا ہوا تھا، خفیہ دروازے، خون سے رنگی دیواریں، خاموش سائے اور وہ سب نادیدہ وجود جو ہمیشہ تمہارے قریب رہے مگر تم نے کبھی انہیں پہچانا نہ، اور جب یہ سب منظر سامنے آتا ہے تو روح لرز اٹھتی ہے، ہڈیاں ٹھنڈی ہو جاتی ہیں اور سانسیں بھاری پتھروں تلے دبی محسوس ہوتی ہیں، اور پھر اس لمحے میں، بالکل اسی لمحے میں، ایک شدید جھٹکے کے ساتھ احساس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ، یہ سب سچائیاں، یہ سب بے نقابیاں مرشد سرکار کی نظر کرم کے بغیر ممکن نہ تھیں، وہی نظر جو پردے چاک کر دیتی ہے، وہی نظر جو خوابوں اور بیداری کے بیچ کی لکیر مٹا دیتی ہے، وہی نظر جو تمہیں یہ دکھا دیتی ہے کہ کون تمہارا ہے اور کون خنجر تھامے تمہارے ہی لہو کا پیاسا ہے، اور یہ سب دیکھ کر جسم پر ایک ایسا لرزہ طاری ہوتا ہے کہ قاری محسوس کرتا ہے جیسے وہ خود بھی اس سفر میں شریک ہے، جیسے کوئی نادیدہ ہاتھ اس کے کندھے پر رکھا ہوا ہے، جیسے کوئی سرگوشی اس کے کان کے قریب گونج رہی ہے کہ "تم بھی تنہا نہیں ہو، یہ سب تمہارے گرد بھی ہے”، اور اس لمحے میں قاری کو اپنے اردگرد کے سائے ہلتے جلتے محسوس ہوتے ہیں، جیسے واقعی کوئی دیکھ رہا ہو، کوئی سن رہا ہو، کوئی قریب آ کر سانس لے رہا ہو، اور یہ کیفیت پڑھنے والے کو جھنجھوڑ دیتی ہے، اس کے اندر ایک خوفناک سنسنی دوڑتی ہے، اور وہ سوچتا ہے کہ شاید واقعی اس کے قریب بھی ایسے ہی چہرے ہیں جو ابھی نقاب میں ہیں، اور تب دل پکار اٹھتا ہے: "واہ، یہ سب کمال تو مرشد سرکار کی نظر کرم ہی کا نتیجہ ہے۔”

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button