پولیٹیکل اینڈ کرنٹ افئیرز

آگ، خون، اور سازشوں کاطوفان۔۔۔۔۔!!

دنیا کے نقشے پر آگ، خون، اور سازشوں کا ایک طوفان برپا ہے، کہیں کشمیر کی وادیاں خاموشی کے باوجود لہو سے رنگین ہیں، کہیں غزہ کی گلیوں میں بچوں کی لاشیں اور ماؤں کے بین سنائی دیتے ہیں، فلسطین کی سرزمین ایک قبرستان بن چکی ہے، افغانستان بارود کی خوشبو میں سانس لے رہا ہے، اور پاکستان میں مذہب، سیاست، معاشرت، اور طاقت کا تصادم ایک نیا خونیں باب لکھ رہا ہے، ٹی ایل پی اور فورسز آمنے سامنے ہیں، سڑکوں پر فائرنگ، آنسو گیس، لاشیں، زخمی پولیس اہلکار، جلتی گاڑیاں، روتی مائیں، اور چیختے نعرے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟ کیا یہ سب اتفاق ہے یا ایک بڑی منصوبہ بندی کا حصہ؟ کشمیر کے آنسو، غزہ کی چیخیں، افغانستان کی خاک، اور پاکستان کے احتجاج دراصل ایک ہی لڑی میں پروئے ہوئے دکھ ہیں، ایک ایسی عالمی سازش جس کا مقصد مسلم دنیا کو ہمیشہ اضطراب، تقسیم، اور بدامنی میں رکھنا ہے تاکہ کوئی بھی سر اٹھا کر آزادی، خود داری، یا اتحاد کی بات نہ کر سکے، بھارت کشمیر میں ظلم کے نئے طریقے آزما رہا ہے، اسرائیل فلسطین کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینے پر تُلا ہے، افغانستان میں دھماکے رکنے کا نام نہیں لیتے، اور پاکستان کے اندر مذہبی، سیاسی، اور معاشی انتشار کو بھڑکایا جا رہا ہے تاکہ قوم ایک نکتے پر جمع نہ ہو سکے، ٹی ایل پی کے کارکن نعرۂ ناموسِ رسالت بلند کرتے ہیں مگر ان کے سامنے گولیاں چلتی ہیں، پولیس اہلکار زخمی پڑے ہیں، خون میں لتھڑی وردیاں اور ٹوٹے شیلڈز ایک ہی چیخ بن کر گونجتے ہیں کہ ان زخموں کا ذمہ دار کون ہے؟ حکومت؟ قیادت؟ یا وہ نظام جو ہمیشہ آگ لگنے کے بعد خاموش تماشائی بن جاتا ہے، ریاستی طاقت اور مذہبی جذبات کا یہ تصادم اس تقسیم کی علامت ہے جو برسوں سے بڑھ رہی ہے، عوام پس رہے ہیں، ادارے کمزور ہو رہے ہیں، سیاستدان ایک دوسرے کو غدار کہتے ہیں، میڈیا حقیقت کو مسخ کر کے تماشہ دکھاتا ہے، بیرونی طاقتیں ہنستی ہیں، اور عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معیشت کے گلے میں پھنسی رسی کو مزید سخت کر رہے ہیں، یہ سب ایک بہت بڑی گیم کا حصہ لگتا ہے، ایک "نیو ورلڈ آرڈر” کا ٹکڑا، جہاں مسلم اقوام کو کبھی چین سے سانس نہ لینے دیا جائے، کہیں مذہب کے نام پر جنگ، کہیں معیشت کے نام پر غلامی، کہیں سیاست کے نام پر انتشار، یہی فارمولا ہر جگہ چل رہا ہے، کشمیر میں گولیاں، غزہ میں بم، کابل میں دھماکے، لاہور میں احتجاج، ایک ہی کہانی کے مختلف مناظر ہیں، اور پاکستان اب اس کہانی کا مرکزی کردار بنتا جا رہا ہے، ریاست اپنے شہریوں پر طاقت آزما رہی ہے، شہری ریاست سے بے اعتماد ہو چکے ہیں، نتیجہ صرف خون ہے، آگ ہے، راکھ ہے، اور ایک بڑھتا ہوا خلا جو آنے والے طوفان کی خبر دیتا ہے، یہ سب وقتی نہیں، یہ آنے والے دور کی پیش گوئی ہے، ایک ایسا دور جب قومیں اپنے اندر سے ٹوٹ جاتی ہیں، جب دشمن باہر سے نہیں بلکہ بیانیے کے اندر سے حملہ کرتا ہے، اگر ہم نے اب بھی نہ سمجھا تو تاریخ ہمیں صرف ایک جملے میں یاد رکھے گی کہ "ایک قوم تھی جو خواب میں تھی، جب جاگی تو سب کچھ جل چکا تھا”، وقت ہے فیصلہ کرنے کا کہ ہم سازشوں کے کھیل کا حصہ رہیں یا اس کھیل کو ختم کریں، ورنہ آنے والی نسلیں پوچھیں گی کہ جب ہر طرف خون ہی خون تھا تو ہم خاموش کیوں تھے، جب ریاست اور عوام ایک دوسرے کے سامنے کھڑے تھے تو کس نے کس کو بچایا، جب ایمان، انصاف، اور انسانیت کی سرحدیں دھندلا گئیں تو ہم نے کیا کیا؟ شاید اس وقت ہم سب کے پاس کوئی جواب نہ ہو گا، کیونکہ ہم اپنی خاموشی سے اپنا انجام خود لکھ چکے ہوں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button