جسٹس ہائی کورٹ ملتان کے نام پر دس لاکھ روپے کا فراڈ کا انکشاف
جسٹس ہائی کورٹ ملتان کے نام پر دس لاکھ روپے کا فراڈ کا انکشاف
خانیوال(ملک امتیاز سے )میاں چنوں جسٹس ہائی کورٹ ملتان کے نام پر دس لاکھ روپے کا فراڈ بستی مانک ہراج تلمبہ کے رہائشی شعیب ہراج اور اس کے والد اللّٰہ بخش نے کچا کھوہ کے رہائشی ممتاز نگڑیال اور ملک فیاض کو مسجد میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ یقین دہانی کرائی اور جسٹس ہائی کورٹ کو دینے کے لیے دس لاکھ وصول کیئے حاجی فیاض کا آئی جی پنجاب کو کاروائی کرنے کا مطالبہ تفصیل کے مطابق میاں چنوں کی نواحی بستی تلمبہ مانک ہراج کا رہائشی محمد شعیب ولد اللّٰہ بخش ہراج منشیات کے مقدمے میں ڈسٹرکٹ جیل ملتان میں قید تھا جبکہ جاجی فیاض کا بھائی ایک جھوٹے مقدمے میں وہ بھی جیل کے اندر تھا جسے شعیب ہراج نے کہا کہ میں انقریب رہا ھونے والا ھوں ہمارے تعلقات جسٹس ہائی کورٹ ملتان کے ساتھ ہیں میں آپ کی ضمانت کروا سکتا ھوں جسٹس صاحب کو بیس لاکھ دینے ھوں گے دس لاکھ پہلے دس لاکھ ضمانت ھونے کے بعد جبکہ کچھ دن بعد شعیب جیل سے رہائی پانے کے بعد حاجی فیاض سے اپنے والد اللّٰہ بخش کے ہمراہ ملا اور کہا تمہارا بھائی جیل میں بہت بیمار جسٹس ہائی کورٹ ملتان سے بات ھو گئ ھے دس لاکھ ایڈوانس دے دو دس لاکھ ضمانت ھونے کے بعد دے دینا شعیب اور اس کے والد نے قریبی مسجد میں قرآن مجید پر ہاتھ رکھتے ھوئے کہا کہ اپ کے ساتھ کوئی دھوکا نہیں ھو گا ہمیں آپ کے بیمار بھائی کی فکر ھےجس پریقین کرتے ھوئے میں نے اگلے روز اسے اپنے گھر واقع کچا کھوہ چک نمبر 19 غربی میں بلا کر دس لاکھ روپے دے دیئے جس شعیب اور اسکا والد اللّٰہ بخش ہمیں اپنے ہمراہ ملتان لے گئے اور ہمیں ہائی کورٹ کے گیٹ سامنے کھڑا کر کے اندر چلے گئے تھوڑی دیر بعد آ کر کہا کہ بزریعہ عدالتی رجسٹرار پیسے جسٹس صاحب کو دے دیے ہیں آپ ضمانت دائر کریں جبکہ ایک دو نوٹس پڑنے کے بعد میرے بھائی جو کہ جیل کے اندر شدید بیمار تھا اسکی ضمانت خارج ھو گئی جب شعیب اور اس سے والد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ پیسے جسٹس صاحب کے پاس ہیں چند دنوں میں واپس ملک جائیں گے جبکہ کئی بار انہیں پنچائتی طور پر کہا جس پر وہ پیسے واپسی کا وعدہ کرتے رہے بعد میں صاف انکاری ھو گئے جس کی درخواست آئی جی صاحب کو دے دی گئی جو خانیوال ڈی ایس پی صاحب کے پاس زیر سماعت ہے ہماری آئ جی پنجاب ڈی پی او خانیوال سے اپیل ھے کہ ہمارے پیسے واپس دالائے جائیں اور ملزمان کے خلاف کانونی کاروائی کی جائے