پولیس مقابلہ میں ہلاک ہونے والا رافع لمبا پولیس کانسٹیبل کا بیٹا نکلا
*لاہور سی ائی اے پولیس کی جانب سے بھیانک اجرتی قاتل عبدالرافیع عرف لمبا کو منطقی انجام تک پہنچانے کا معاملہ*
*قتل، اقدام قتل، بھتہ اغوا برائے تاوان ہوائی فائرنگ شہریوں میں خوف ہراس پھیلانے کے درجنوں مقدمات میں مطلوب و اشتہاری ملزم*
*پولیس مقابلہ میں ہلاک ہونے والا رافع لمبا مصطفی ٹاؤن کا رہائشی اور پولیس کانسٹیبل کا بیٹا تھا*
لاہور (دانش خان+ ارسلان تیموری )چند ٹکوں کی خاطر ماؤں کی گودیں اجاڑنے بھتہ خوری معصوم شہریوں میں خوف و ہراس پھیلانے جیسے جرائم میں ملوث نوجوانوں کو معاشرہ کا ناسور بنانے میں پس پردہ بہت سے کردار ہمیشہ سے شامل رہے ہیں تفصیلات کے مطابق خوف کی علامت پولیس کو گالیاں اور غلیظ زبان سے پکارنے والا رافع اس لمبا بھی کئی ہاتھوں کا کھلونا بنا رہا اور شاید اس سے پہلے کہ اسے اس حقیقت کا علم ہوتا وہ موت کی اغوش میں چلا گیا ،جانے انجانے میں رافع اپنے حصے کی تباہی مچا اور یقینا ہر حد سے پار جا چکا تھا ایسی بند گلی میں داخل ہو چکا تھا جہاں سے واپسی ناممکن اور جنازہ ممکن تھا درجنوں مقدمات میں اشتہاری A کیٹگری میں ملوث رافع ایک نیٹ کا حصہ بھی تھا فیصل لمبا شانی مالی کے قاتل ارشد وغیرہ اور چند نامی گرامی پولیس اہلکاروں کے ساتھ تعلقات بھی استوار تھے فیصل لمبا جو باس بھی کہلاتا ہے لاہور کے ایک ڈی ایس پی کا خاص دوست جانا جاتا ہے تمام تر کہانی اور تعلقات میں ایک نیا موڑ دیکھنے کو ملا جب پولیس مقابلے میں مارے جانے والے خطرناک رافع لمبا کے باپ نے اپنے بیٹے کی موت کو جالی پولیس مقابلہ اور زیادتی قرار دے دیا ،خود گرفتاری دینے اور دھوکہ دہی سے پولیس مقابلہ میں پار کر دینے جیسے الزامات منظر عام پر ائے یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر رافع لمبا کو گرفتار کر لیا جاتا مقدمہ چلتا اور پھر اس کی بیل ہو جاتی تو کیا کوئی اس بات کا جواب دے سکتا ہے کہ وہ بعد میں کتنی تباہی مچاتا کتنی ماؤں کی گودیں اجاڑ تا !ہر خوف سے ازاد رافع چند ٹکوں کی خاطر کتنے مزید معصوم لوگوں کی قیمتی جانیں لیتا یہ ایک ایسا معمہ ہے جس کا جواب وقت کے علاوہ کسی کے بھی پاس نہیں