
کپتان کی ہٹ دھرمی، خود اعتمادی لے ڈوبی………!!
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں عمران خان کی شخصیت ایک متنازعہ اور منفرد مقام رکھتی ہے۔ وہ ایک ایسے سیاستدان ہیں جن کی رہنمائی میں پاکستانی عوام نے 2018 میں تبدیلی کے نعرے پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں وزیراعظم بنایا۔ عمران خان کی شخصیت میں موجود خود اعتمادی، جرات مندی اور نڈر قیادت نے انہیں کئی محاذوں پر کامیابی دلائی۔ لیکن ان کی ہٹ دھرمی اور بعض اوقات خود پر حد سے زیادہ بھروسہ، ان کی سیاسی ناکامیوں کا باعث بھی بنے۔عمران خان نے اپنے ابتدائی سیاسی سفر میں پاکستانی نوجوانوں کو اپنے ساتھ جوڑنے اور انصاف، کرپشن کے خاتمے، اور بہتر معیشت کے خواب دکھا کر ایک وسیع عوامی حمایت حاصل کی۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ان کی خود اعتمادی بعض اوقات ضد اور ہٹ دھرمی کی شکل اختیار کرتی گئی۔ ایک کامیاب لیڈر کے لیے خود اعتمادی کا ہونا ضروری ہے، مگر یہ خوبی کب ایک خامی بن جاتی ہے، شاید عمران خان کو اس کا ادراک نہ ہو سکا۔
ان کے دورِ حکومت میں کئی ایسے مواقع آئے جب انہیں معاملات کو صلح و مفاہمت کے ساتھ حل کرنے کا مشورہ دیا گیا، مگر کپتان کی فطرت میں موجود ہٹ دھرمی نے انہیں سخت گیر فیصلوں کی طرف دھکیلا۔ مثال کے طور پر، پارلیمانی سیاست میں اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کرنے اور قومی مفاہمت کی فضا قائم کرنے کے بجائے انہوں نے اپنی حکومت کے سخت فیصلوں پر اصرار کیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سیاسی مخالفین کو ان کے خلاف محاذ کھڑا کرنے کا موقع ملا اور سیاسی اختلافات مزید شدت اختیار کرتے گئے۔دوسری جانب، ان کی معیشت پر خود اعتمادی، جس کا مظاہرہ وہ اپنی تقاریر میں کرتے رہے، حقیقت میں بہت سی معاشی غلطیوں کا پیش خیمہ بنی۔ عمران خان کا خیال تھا کہ ان کی قیادت میں ملکی معیشت بغیر کسی بڑی تبدیلی کے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گی، لیکن عملی میدان میں صورتحال اس کے برعکس تھی۔ عالمی اداروں سے قرضے لینے میں ناکامی، مہنگائی کا بڑھنا اور بے روزگاری کے مسائل نے ان کی حکومت کو عوامی حمایت سے دور کر دیا۔
عمران خان کی خود اعتمادی کی ایک اور مثال ان کی خارجہ پالیسی میں دیکھنے کو ملی۔ عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات میں توازن قائم کرنے کی بجائے، انہوں نے اپنی خارجہ پالیسی کو ایک نئی سمت دی، جو کبھی امریکہ کے خلاف بیانات کی صورت میں سامنے آئی اور کبھی بھارت کے ساتھ سخت موقف کے ذریعے۔ یہ خارجہ پالیسی مسائل کو حل کرنے کے بجائے مزید پیچیدہ کرتی گئی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو تنہائی کا شکار کیا۔آخرکار، عمران خان کی یہ ہٹ دھرمی اور خود اعتمادی ان کی حکومت کے خاتمے کا باعث بنی۔ اپریل 2022 میں جب ان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی، تو بجائے سیاسی مفاہمت کے راستے کو اختیار کرنے کے، عمران خان نے اس تحریک کو ایک بین الاقوامی سازش قرار دیا اور اپنی حکومت کے دفاع میں کھڑے رہے۔ ان کی یہ ضد اور ہٹ دھرمی انہیں سیاسی طور پر تنہا کرتی گئی، اور بالآخر انہیں اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے۔
سیاسی قیادت میں خود اعتمادی ایک بنیادی عنصر ہے، مگر جب یہ خود پسندی اور ہٹ دھرمی میں تبدیل ہو جائے تو ناکامی کا سبب بن سکتی ہے۔ عمران خان کی سیاست میں یہ دونوں پہلو موجود رہے، اور آج بھی وہ اپنی غلطیوں کا الزام دوسروں پر ڈالنے کے بجائے، خود احتسابی کے ذریعے اپنی ناکامیوں کا جائزہ لیں تو شاید مستقبل میں کامیاب سیاستدان بن سکیں۔