
گھکھڑ منڈی مسائلستان بن گئی …….!!
( تحریر :خلیل الرحمان ملک )
کیا کوئ محکمہ بتا سکتا ہے۔ کہ گکھڑمنڈی جی ٹی روڈ کے دونوں اطراف میں بے ہنگم ٹریفک فروٹ کی ریڑھیوں اور چاند گاڑیوں نیز کرایہ کی کاروں(ٹیکسیوں) کا اڈہ کس کے دائرہ اختیار میں ہیں۔ اور اوپر سے حال میں بنائے گئے پرانے نالے کی جگہ نیا نالہ جو کہ کنکریٹ اور سریا سے بنایا گیا ہے۔ روڈ سے تقریبآ تین فٹ اونچا بنانے کی منطق کیا ہے۔؟ ان تمام عوامی مشکلات کے زمہ دار محکمہ ہائی وے۔موٹر وے یا بلدیہ گکھڑ منڈی میں سے کون ہے۔ تینوں محکموں کے اہل کار روزانہ عوام کی مشکلات دیکھتے ہیں مگر حل کوئ محکمہ نہیں کرنا چاہتا۔ جس کی وجہ سے گکھڑ منڈی کی عوام اور گردونواح کے گاؤں سے آئ ہوئ عوام سپیشل طور پر عورتوں کو پیدل چلنے میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سڑک کے مغربی اور مشرقی جانب کے نالہ کو پیدل چلنے والے لوگ اپنے استعمال میں لاتے تھے۔ اب جی ٹی روڈ پر واقع مساجد کے سامنے مبینہ طور پر مساجد انتظامیہ نے فروٹ کی ریڑھیوں والوں کو جگہ کرایہ پر دے رکھی ہوئ ہیں ۔ جب کہ جو فروٹ فروش فروٹ جیوس فروش اور کئ دوسرے شعبوں سے منسلک زمین پر پکے پکے قابض ہیں ۔ ان کو مساجد کی بجلی کے کنکشن بھی مساجد انتظامیہ نے دے رکھے ہوئے ہیں۔ ان مساجد کی انتظامیہ تو شاید ماہانہ یا روزانہ کی بنیاد پر آمدن کماتی تو ہو گی۔ مگر عوام کی سہولت کی خاطر جو جگہ گورنمنٹ نے چھوڑی ہوئ ہے۔ اس کو مساجد انتظامیہ یا بلدیہ اہل کاروں یا کسی دوسرے محکمہ کو کرایہ یا اپنے مفاد کی خاطر دینے کا حق کس نے دیا ہوا ہے۔ایک بات کی آج تک مجھے 76 سالہ زندگی میں نہیں سمجھ سکا ہوں ۔ کیا یہ میرا ملک پاکستان اسی طرح کب تک چلے گا۔ کوئ سرکاری ملازم کسی بھی محکمہ کا کسی بھی عہدہ پر بیٹھا ہے۔ بغیر رشوت کے کسی سائل کا کام کرنے کے لئے راضی نہیں ہوتا۔ سیاسی پارٹیاں اور سیاسی لوگ بر سر اقتدار آ کر ملک کے خزانہ کو باپ کی میراث سمجھ بیٹھتے ہیں۔ اور غریب عوام جن کے ووٹوں سے منتخب ہو کر سیاست کا حصہ بنتے ہیں اسی عوام کو اپنا ملازم اور چھوٹا سمجھنے لگتے ہیں۔ اور دوسری طرف رام رام جپنا اور پرایہ مال اپنا کے فارمولے پر عمل پیرا ہو جاتے ہیں۔ ان تمام لوگوں کے لئے مقام فکر ہے کہ سب اپنی اپنی اصلاح کر لیں۔ ورنہ آج ملک کی عوام جتنی مجبور ہے۔ یہ عوامی مجبوری ایک دن صاحب اقتدار لوگوں اور صاحب اختیار لوگوں کے گلے کا پھندا بن جائے گی فل حال غریب عوام صرف بد دعاؤں پر اکتفاء کر رہی ہے۔ مگر ان کی مجبوریوں کا لاوہ اندر ہی اندر آتش فشاں بن رہا ہے ۔ جس دن یہ آتش فشاں پھٹ پڑا تو خود ہی اندازہ کر لیں کیا ہو جائے گا۔ اسی آتش فشاں کے پھٹنے کا دوسرا نام عوامی انقلاب ہوتا ہے۔ بات تو میں نے گکھڑمنڈی کے ٹریفک کے حوالے سے شروع کی تھی تاہم جذبات میں ملکی حالات کی طرف چلا گیا تھا۔ ویسے گکھڑ منڈی جیسے حالات پورے ملک کے شہروں اور قصبوں اور حتی کہ دیھاتوں کے بھی ہیں ۔ آخر میں وزیر اعظم پاکستان اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی سے عاجزانہ التماس ہے۔ کہ یہ ملک آپ کا میرا اور تمام پاکستانیوں کا ہے۔ خدا را ملک اور غریب عوام کا خیال کریں۔ اور تمام محکموں کے افسران کو متحرک کر کے عوام کے مسائل کا حل کروائیں۔ چھوٹے چھوٹے مسائل بڑے مسائل کو جنم دے دیتے ہیں۔ خصوصی درخواست وزیر اعلیٰ پنجاب جناب محترمہ مریم نواز سے ہے۔ کہ مسلم لیگ کے گڑھ ضلع گوجرانوالہ کے لوگوں کے مسائل پر خصوصی توجہ دیکر ضلع گوجرانوالہ کے شہر گکھڑ منڈی کے ٹریفک کے حوالے سے تمام تجاوزات ختم کروائیں ۔ مگر تجاوزات کے خلاف عمل دائمی اور مستقل ہونا چاہیئے۔ تا کہ پیدل چلنے والوں کو کسی قسم کی دشواری پیش نہ ائے۔