
رانا عبدالغفار کے والد صحافتی دنیا کو بھی غمگین کر گئے ………..!!
زندگی کی حقیقت یہی ہے کہ اس کا اختتام موت پر ہوتا ہے۔ ہر ذی روح کو ایک نہ ایک دن اس فانی دنیا سے کوچ کرنا ہے، لیکن والدین کی جدائی ایک ایسا غم ہے جس کی شدت الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی۔ حال ہی میں صحافتی دنیا کے معروف شخصیت، روزنامہ کرائمز پوائنٹ لاہور کے مینیجنگ ایڈیٹر، رانا عبدالغفار خاں کے والد محترم کی وفات کی خبر سن کر دل رنجیدہ ہو گیا۔ یہ غم صرف ان کے خاندان کا نہیں بلکہ صحافت سے جڑے تمام افراد کا ہے جنہوں نے رانا عبدالغفار خاں کی محنت، دیانتداری اور خدمات کو قریب سے دیکھا اور سراہا ہے۔رانا عبدالغفار خاں کے والد محترم ایک نیک سیرت، خلوص سے بھرپور اور باوقار شخصیت کے حامل تھے۔ ان کی زندگی کا ہر پہلو ایک مثال تھی، چاہے وہ اپنی اولاد کی تربیت ہو، اپنے گھرانے کی کفالت ہو یا اپنی کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ محبت اور بھائی چارہ ہو۔ وہ اپنی زندگی میں ایک شجر سایہ دار کی مانند تھے، جن کے سائے تلے ان کے اہل خانہ اور دوست سکون و تحفظ محسوس کرتے تھے۔والدین کا رشتہ اولاد کے لیے ایک مضبوط دیوار کی مانند ہوتا ہے، جو زندگی کے طوفانوں کے سامنے ڈھال کا کام دیتا ہے۔ والد کا سایہ وہ نعمت ہے جس کی موجودگی میں انسان خود کو دنیا کے ہر خوف سے آزاد محسوس کرتا ہے۔ والدین اپنی اولاد کے لیے ہمیشہ ایک مشعل راہ رہتے ہیں، اور ان کی دعائیں ہی اولاد کی کامیابی کی ضمانت بنتی ہیں۔ رانا عبدالغفار خاں کے والد نے اپنی زندگی میں یہی کردار ادا کیا۔ انہوں نے اپنے بچوں کو نہ صرف بہتر تعلیم و تربیت دی بلکہ عملی زندگی میں بھی انہیں ایک باوقار شخصیت بننے کا درس دیا۔رانا عبدالغفار خاں کے والد ایک مثالی باپ تھے، جنہوں نے اپنی اولاد کو عزت، دیانت، اور خدمت کا درس دیا۔ انہوں نے اپنی زندگی کو اس اصول کے تحت گزارا کہ خدمت خلق سے بہتر کوئی عمل نہیں۔ ان کے بیٹے رانا عبدالغفار خاں کی کامیاب صحافتی زندگی ان کی والد کی تربیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ ایسے عظیم والدین کی قربانیوں کا اثر نسلوں تک باقی رہتا ہے۔رانا عبدالغفار خاں کا نام صحافتی دنیا میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ان کی دیانتداری، محنت، اور حق گوئی نے انہیں ایک منفرد مقام عطا کیا ہے۔ ان کے والد کی وفات نے نہ صرف ان کے خاندان بلکہ صحافت کے میدان کو بھی غمزدہ کر دیا ہے۔ ان کی شخصیت ان تمام افراد کے لیے ایک مشعل راہ ہے جو اس شعبے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کے والد کی دعاؤں اور رہنمائی کا اثر ان کی زندگی پر ہمیشہ نمایاں رہا، اور یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ان کی کامیابی کا راز ان کے والد کی دعاؤں میں چھپا ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:”کل نفس ذائقة الموت”ہر ذی روح نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ موت ایک ایسی حقیقت ہے جو ہمیں اپنی زندگی کے ہر لمحے کی قدر کرنے کا درس دیتی ہے۔ والدین کی جدائی کا دکھ کتنا ہی شدید کیوں نہ ہو، یہ بھی اللہ کی طرف سے ایک آزمائش ہے۔ ہمیں صبر، شکر اور دعاؤں کے ذریعے اس غم کو سہنا اور اپنے مرحومین کے لیے مغفرت کی دعائیں کرتے رہنا چاہیےاس موقع پر، ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔ یہ وقت رانا عبدالغفار خاں اور ان کے خاندان کے لیے یقیناً ایک سخت آزمائش ہے، لیکن ہمیں یقین ہے کہ وہ اپنے والد کے مشن اور ان کی دی ہوئی تعلیمات کو زندہ رکھیں گے۔رانا عبدالغفار خاں کے والد کی وفات نہ صرف ان کے خاندان بلکہ ہم سب کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ ہمیں اپنے والدین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا چاہیے اور ان کی خدمت کو اپنی زندگی کا مقصد بنانا چاہیے۔ ان کی موجودگی ہمارے لیے ایک نعمت ہے، اور ان کے جانے کے بعد ہمیں ان کے لیے دعائیں کرنی چاہئیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مرحوم کو اپنی رحمتوں کے سائے میں رکھے اور ان کے اہل خانہ کو یہ غم برداشت کرنے کی ہمت عطا کرے۔ آمین۔