
رائےونڈ سرکل جرائم پیشہ عناصر کا گڑھ بن گئی ۔۔۔۔۔۔!!
رائےونڈ سرکل، جس میں تھانہ سندر، تھانہ مانگا اور تھانہ رائےونڈ شامل ہیں، لاہور کے مضافاتی علاقے میں واقع ہے اور یہاں کے جرائم کی شرح گزشتہ چند ماہ میں مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس علاقے کی آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ امن و امان کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے۔ اس مضمون میں ہم ان تینوں تھانوں کی حدود میں ہونے والے مختلف جرائم کا جائزہ لیں گے اور یہ بھی دیکھیں گے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان حالات کا کس طرح مقابلہ کر رہے ہیں۔رائےونڈ سرکل کی حدود میں صنعتوں کی بھرمار ہے، کیونکہ یہ علاقہ لاہور کے انڈسٹریل زون کے قریب واقع ہے۔ اس وجہ سے یہاں نہ صرف مقامی افراد بلکہ بیرون سے آنے والے مزدوروں اور ملازمین کی بڑی تعداد بھی رہائش پذیر ہے۔ یہ صنعتی سرگرمیاں جرائم کے اضافے کا ایک بڑا سبب بنی ہیں۔ چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مقامی تاجروں اور دکانداروں کے مطابق، جرائم پیشہ عناصر رات کی تاریکی میں صنعتوں اور کاروباری مراکز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ قتل کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور غربت کے باعث ایسے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔علاقہ زراعت اور کھیتی باڑی کے حوالے سے جانا جاتا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں یہاں کے باسیوں کو بھی جرائم کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس علاقے میں رہائشی کالونیوں کی تعمیر اور آبادی کے بڑھتے ہوئے دباؤ نے جرائم کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ منشیات کا کاروبار عروج پر ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق، نشے کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اور یہ صورتحال مجرموں کے لیے موقع فراہم کرتی ہے۔ پولیس نے حالیہ چھاپوں کے دوران متعدد منشیات فروشوں کو گرفتار کیا ہے، لیکن اس کے باوجود اس کاروبار کی جڑیں بہت گہری ہیں۔رائےونڈ کا علاقہ اپنی مذہبی اہمیت کے باعث دنیا بھر میں جانا جاتا ہے، خاص طور پر یہاں ہونے والے تبلیغی اجتماع کی وجہ سے لاکھوں زائرین ہر سال یہاں آتے ہیں۔ تاہم، اس علاقے میں بھی جرائم کا گراف بلند ہو رہا ہے۔ زمینوں کے تنازعات کی وجہ سے جرائم بڑھتے جا رہے ہیں۔ کئی واقعات میں زمینوں کے تنازعے پر خونی جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں کئی افراد زخمی اور ہلاک ہو چکے ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ زمینوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے یہ تنازعات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ پولیس نے ان تنازعات کو حل کرنے کے لیے مقامی مشران اور جرگہ سسٹم کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن اس کے نتائج ابھی تک محدود ہیں۔ گاڑیوں کی چوری بھی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ رائےونڈ سرکل کے تینوں تھانے، یعنی سندر، مانگا اور رائےونڈ، پولیس فورس کی کمی اور جدید وسائل کے فقدان جیسے مسائل کا شکار ہیں۔ یہاں تعینات اہلکاروں کی تعداد آبادی کے لحاظ سے ناکافی ہے، جس کی وجہ سے جرائم کی روک تھام میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مقامی پولیس افسران کے مطابق، جرائم کی روک تھام کے لیے مزید نفری اور جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ عوام کا تعاون بھی جرائم کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم، عوام کی جانب سے پولیس کے ساتھ تعاون کی کمی کی وجہ سے کئی جرائم حل نہیں ہو پاتے۔ بہت سے لوگ خوف کے باعث جرائم کی اطلاع دینے سے گریز کرتے ہیں، جو کہ مجرموں کو مزید بے باک بنا دیتا ہے۔جرائم کے خاتمے میں ایک اور بڑی رکاوٹ سیاسی مداخلت ہے۔ اکثر مقامی سیاستدان اور بااثر افراد اپنے مفادات کے لیے پولیس پر دباؤ ڈالتے ہیں، جس کی وجہ سے مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔رائےونڈ سرکل کے تھانے، سندر، مانگا اور رائےونڈ، بڑھتے ہوئے جرائم کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ چوری، ڈکیتی، قتل، منشیات کا کاروبار اور زمینوں کے تنازعات جیسے جرائم عام ہو چکے ہیں۔ پولیس کے پاس وسائل کی کمی، عوامی تعاون کا فقدان اور سیاسی مداخلت جیسے مسائل ہیں جن کی وجہ سے جرائم پر قابو پانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پولیس کی نفری میں اضافہ کیا جائے، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور عوام کو بھی جرائم کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کرنے پر آمادہ کیا جائے تاکہ رائےونڈ سرکل کے علاقے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو سکے۔