پولیٹیکل اینڈ کرنٹ افئیرز

عابد بھٹی دیانتداری اور غیر جانبداری کی مثال ۔۔۔۔۔!!

عابد بھٹی کا نام مانگا منڈی صحافت میں ایک معتبر اور متحرک شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کا نام ہمیشہ سچائی، جرات، اور صحافتی اصولوں کی پاسداری کے حوالے سے یاد رکھا جائے گا۔ ان کی صحافت کا دائرہ وسیع تھا، جہاں انھوں نے معاشرتی، سیاسی، اور اقتصادی مسائل کو نہایت دیانتداری اور بے باکی سے اجاگر کیا۔ عابد بھٹی کا صحافتی سفر صرف ایک پیشہ نہیں تھا، بلکہ یہ ان کے لیے ایک مشن تھا، جس میں وہ ہمیشہ سچ اور انصاف کے علمبردار رہے۔عابد بھٹی نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز نوجوانی میں کیا، جب پاکستان میں آزادی صحافت کے لیے مختلف چیلنجز درپیش تھے۔ انھوں نے ابتدائی دنوں میں ہی اس بات کو سمجھ لیا تھا کہ صحافت محض خبروں کی ترسیل کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک اہم قومی خدمت ہے جس کے ذریعے معاشرتی شعور بیدار کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مضامین اور رپورٹیں ہمیشہ ان مسائل پر مرکوز ہوتی تھیں جن کا عوام کو سامنا ہوتا تھا، چاہے وہ بے روزگاری ہو، مہنگائی ہو یا سیاسی بدعنوانی۔عابد بھٹی کی شخصیت کی سب سے نمایاں خصوصیت ان کی بے خوفی اور جرات تھی۔ انھوں نے کبھی کسی قسم کے دباؤ کو اپنی صحافت پر اثر انداز ہونے نہیں دیا۔ وہ ہمیشہ سچ بولنے کے قائل تھے، چاہے اس کے لیے انھیں کتنی ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ یہ خصوصیت انھیں ایک حقیقی عوامی صحافی بناتی ہے۔ جب کبھی بھی حکومتوں نے آزادی صحافت پر قدغن لگانے کی کوشش کی، عابد بھٹی سب سے پہلے میدان میں آتے تھے اور اپنے قلم کے ذریعے اس کے خلاف آواز اٹھاتے تھے۔عابد بھٹی کی صحافت کا ایک اہم پہلو یہ تھا کہ وہ ہمیشہ عوام کے قریب رہے۔ ان کا زیادہ تر کام ان مسائل پر مبنی تھا جو عام آدمی کو درپیش ہوتے تھے۔ چاہے وہ سماجی ناانصافی ہو یا حقوق انسانی کی پامالی، عابد بھٹی نے ہمیشہ ان مسائل کو اجاگر کیا اور ان پر کھل کر بات کی۔ ان کے مضامین میں ہمیشہ ایک مضبوط اور حقیقی عوامی آواز سنائی دیتی تھی، جس کی وجہ سے ان کے قارئین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا۔صحافت میں دیانتداری اور غیر جانبداری کی اہمیت کو عابد بھٹی نے اپنی پوری زندگی میں اپنایا۔ انھوں نے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھا کہ ان کی رپورٹنگ یا تجزیہ کسی بھی طرح سے تعصب یا ذاتی مفادات سے متاثر نہ ہو۔ وہ جانتے تھے کہ ایک صحافی کی سب سے بڑی ذمہ داری اپنے قارئین کو صحیح اور غیر متعصب معلومات فراہم کرنا ہے۔ اسی اصول کی پاسداری نے ان کو اپنے ہم عصروں میں ممتاز کیا اور انھیں صحافتی دنیا کا ایک معتبر نام بنایا۔عابد بھٹی کا کیریئر ایسے دور میں بھی گزرا جب پاکستان میں صحافت پر شدید پابندیاں عائد تھیں۔ اس دوران بہت سے صحافیوں نے دباؤ میں آکر خاموشی اختیار کر لی، لیکن عابد بھٹی نے اس وقت بھی سچائی کے علم کو بلند رکھا۔ انھوں نے اپنے قلم کو کبھی جھکنے نہیں دیا اور ہر حال میں عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔ ان کا یہ جرات مندانہ رویہ صحافت کی حقیقی روح کی عکاسی کرتا ہے۔عابد بھٹی کا صحافتی کیریئر نئی نسل کے صحافیوں کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔ ان کی دیانتداری، جرات، اور پیشہ ورانہ اصولوں پر مبنی زندگی سے نوجوان صحافی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ ان کی شخصیت اس بات کا عملی مظاہرہ ہے کہ اگر ایک صحافی اپنے اصولوں پر کاربند رہے تو وہ نہ صرف اپنے پیشہ ورانہ فرائض کو بخوبی نبھا سکتا ہے، بلکہ معاشرتی تبدیلیوں میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔عابد بھٹی کی برسی کے موقع پر ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ ان کی خدمات کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ انھوں نے اپنی زندگی میں جو کام کیا، وہ آج بھی زندہ ہے اور ان کی وراثت مانگا منڈی کی صحافت کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے۔ ان کے قلم کی جرات اور سچائی آج بھی ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ ایک صحافی کا اصل کام عوام کی آواز بننا ہے۔ عابد بھٹی کا نام ہمیشہ ایک مثالی صحافی کے طور پر یاد رکھا جائے گا، جنہوں نے کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اور ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button