پنجاب اسمبلی میں انڈر ٹرائل خواتین اور بچوں کے حوالے سے تحریک التوا جمع
لاہور (آئی این پی)ممبران صوبائی اسمبلی پنجاب سارہ احمد، مہوش سلطانہ اور صفیہ سعید نے کوٹ لکھپت جیل میں قید انڈر ٹرائل خواتین اور ان کے ہمراہ موجود کمسن بچوں کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں تحریکِ التوا جمع کروا دی۔ تحریک کے متن میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ حکومت پنجاب، جیل انتظامیہ اور علیم خان فاو¿نڈیشن نے قیدی خواتین اور بچوں کے لیے بہتر سہولیات فراہم کی ہیں، جن میں جدید اسپتال اور واٹر فلٹریشن پلانٹ شامل ہیں، تاہم جیل میں اب بھی بڑی تعداد میں ایسی خواتین موجود ہیں جن کے مقدمات کئی سالوں سے زیر التوا ہیں۔ بعض خواتین گزشتہ تین یا اس سے زائد سالوں سے اپنے کم عمر بچوں کے ہمراہ جیل میں قید ہیں، جبکہ ان کا ٹرائل مکمل نہیں ہوا۔ یہ صورتحال نہ صرف ان خواتین کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ ان کے بچوں کی ذہنی، جذباتی اور تعلیمی نشوونما پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔ تحریک میں ایوان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ انڈر ٹرائل خواتین کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جائے۔ جو خواتین قصوروار ہوں انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے، جبکہ جو بے گناہ ہوں انہیں فوری انصاف فراہم کرتے ہوئے رہائی دی جائے۔ مزید یہ کہ ایسے بچوں کے لیے علیحدہ جامع پالیسی مرتب کی جائے تاکہ ان کی تعلیم، نفسیاتی صحت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔