مغوی طالبہ 36 روز بعد عدالت میں پیش، عمر کے تعین کا حکم
کراچی(کرائمز پوائنٹ ڈاٹ کام )شہر قائد کے علاقے سرجانی ٹائون کے سیکٹر ایل ون سے 36 روز سے لاپتہ 16 سالہ کالج طالبہ علیشاہ کو عدالت نے دارالامان منتقل کرنے اور عمر کے تعین کیلیے ٹیسٹ کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق 30 ستمبر کو گھر سے کالج کیلیے نکلی علیشاہ کا عدالت میں پیشی سے قبل اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا تھا تاہم منگل کووالدین کا عدالت میں بیٹی کے ساتھ آمنا سامنا ہوا۔اس کیس کی ایف آئی آر 15 اکتوبر کو درج ہوئی جس کے بعد مبینہ طور پر ملزمان نے اہل خانہ کو دھمکیاں دے کر قانونی چارہ جوئی سے دستبردار ہونے اور 20 لاکھ روپے ادائیگی کا مطالبہ کیا تھا۔والدہ صائمہ کے مطابق کیس کا مرکزی ملزم رفیق بگٹی ہے جبکہ بیٹی کے اغوا میں اس کے تین ساتھی محمد علی، علی اور منظر شامل ہیں جنہوں نے گھر آکر اہل خانہ کو دھمکایا اور 24 اکتوبر کی رات مبینہ طور پر فائرنگ بھی کی تھی۔گزشتہ روز ملزمان کی جانب سے علیشاہ کو اعترافی بیان کیلیے خاموشی سے سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ 17 کی عدالت میں پیش کیا گیا تاہم جج نے سماعت کو آج تک ملتوی کردیا تھا۔درخواست گزار (لڑکی کی والدہ) صائمہ کے مطابق منگل کو ان کی بیٹی کو ملزمان عدالت میں لے کر پیش ہوئے، بچی کے ساتھ لڑکا، اس کی ماں، بہن اور دیگر 25 سے 27 لوگ تھے جو پوری تیاری کے ساتھ آئے ہوئے تھے۔انہوں نے تفتیش پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عدم اعتماد کا اظہار کیا اور تفتیشی افسر پر جانبداری کا الزام لگایا تاہم تفتیشی افسر سجاد نے درخواست گزار کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں قانون کے مطابق سارے امور انجام دے رہا ہوں۔عدالت میں لڑکی کو جب مجسٹریٹ کے سامنے 164 کے بیان کیلیے پیش کیا گیا تو درخواست گزار کے وکیل ایڈوکیٹ سلمان مجاہد بلوچ نے سب سے پہلے لڑکی عمر کا معاملہ اٹھایا اور لڑکی کے میڈیکل ٹیسٹ کا مطالبہ کیا۔انہوں نے عدالت سے استفسار کیا کہ لڑکی کو تفتیشی افسر کی تحویل میں دیا جائے اور اگر وہ گھر نہیں جانا چاہتی تو پھر اس کو دارالامان منتقل کیا جائے کیونکہ خدشہ ہے کہ 36 روز میں لڑکی پر بہت زیادہ دبا ڈال کر اس کا دماغ بنایا گیا ہے تاکہ وہ ملزمان کو بچانے کیلیے ان کے حق میں بیان دے۔ملزمان کے وکیل نے دفاع میں درخواست گزار کے وکیل کی جرح پر اعتراض کیا اور کہا کہ لڑکی کا نکاح ہوچکا ہے لہذا اسے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دی جائے، لڑکی اپنے گھر نہیں بلکہ شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔سماعت کے دوران جج نے درخواست گزار کے وکیل کی استدعا پر لڑکی کا بیان مجسٹریٹ نے اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت اکیلے میں قلم بند کروایا۔ پھر جج نے عمر کا تعین کرنے کیلیے تفتیشی افسر کو ہدایت کی اور لڑکی کو اگلی سماعت تک دارالامان منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے میڈیکل رپورٹس بھی جمع کروانے کی ہدایت کی۔ملزمان نے کہا کہ لڑکی نے اپنی مرضی اور پسند سے نکاح کیا اور اس کا ثبوت بھی موجود ہے جبکہ لڑکی خود مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کرنا چاہتی ہے۔ادھر لڑکی نے عدالت میں والدین کے ساتھ جانے انکار کیا جبکہ والدہ کی ملاقات کی کوشش کو ملزمان کے وکلا نے روکتے ہوئے علیشاہ کو والدہ سے ملنے نہیں دیا اور کہا کہ لڑکی خود کسی سے ملنا نہیں چاہتی۔جج کی جانب سے جاری ہونے والے آرڈر میں تفتیشی افسر کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگلے احکامات تک لڑکی کو اپنی حفاظتی تحویل میں رکھیں، (اس دوران علیشاہ کو کسی سے ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی) جبکہ عدالتی حکم نامے میں لڑکی کو کم عمر لکھا گیا ہے جس کا مطلب کہ قانونی طور پر شادی کیلیے اس کی عمر مقررہ حد سے کم ہے۔