دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم طالبہ نے مثال قائم کر دی
۔۔۔ تحریر ۔۔۔عبدالوحید انصاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔ اگر انسان میں کچھ کر گزرنے کا جزبہ اور منزل پانے کی جستجو کے ساتھ ساتھ کامیابی حاصل کرنے کی ہمت ہو تو اسکے سامنے کوئی معذوری معنی نہیں رکھتی ۔ اسکی محنت ، ہمت ، حوصلہ کسی بھی پہاڑ کو سر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ ایسی ہی ایک اعلی مثال ضلع اوکاڑہ کی زرخیز سر زمین کی خودار ، بلند حوصلہ طلبہ حمیرا سردار کی سامنے آتی ہے ۔ جس نے آنکھوں کی بینائی نہ ہونے کی وجہ سے اپنی اس معذوری کو بہانہ نہیں بنایا ۔ اس نے نہ صرف سپشل بلکہ تمام جسمانی اعضاء کے حامل طلباء و طالبات کے لئے اور خصوصاً نوجوانوں کو یہ پیغام دیا کہ کسی بھی تکلیف رکاوٹوں کے باوجود انسان کامیابی کی منازل طے کرسکتا ہے آج میں آپکی ملاقات ایک ایسی باہمت طلبہ حمیرا سردار دختر سردار محمد سکنہ وہاب ٹاؤن نزد جامع مسجد بیت المکرم اوکاڑہ کی رہائشی ہے ۔ 1995 میں پیدا ہونے والی بلند حوصلہ اس بچی نے ابتدائی تعلیم مقامی ٹیلنٹ پبلک سکول وہاب ٹاؤن اوکاڑہ سے حاصل کی ۔ قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول تحصیل روڈ چوتھی میں داخل ہوئیں ۔ اس سے قبل ہی اسکی آنکھوں کی روشنی کم ہونی شروع ہوئی ۔ تمام اسپشلسٹ آئی سرجن اور دیگر ملکی اداروں میں جواب ہونے کے بعد اس بچی کو گورنمنٹ گنج شکر سپشل ایجوکیشن سنٹر شمسیہ کالونی اوکاڑہ میں داخل کروادیا گیا۔ جہاں حمیرا سردار نے محنت و لگن سے تعلم جاری رکھی ۔ اس طرح 2019 میں اس نے میٹرک کا امتحان 74 فیصد نمبروں سے پاس کیا ۔ بعد ازاں اس کے بے حد اسرار کے بعد گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج اوکاڑہ سٹی میں ایف اے آڑٹس میں داخلہ لیا ۔ وہاں بھی رائٹر کی مدد سے امتحان دیا اور سال 2021 ایف اے پاس کرکے 65 فیصد نمبر حاصل کئے ۔ اسکی تعلیم دوستی ، سچی لگن نے ڈس ابیلٹی کوٹہ سسٹم میں سپشل سیٹ پر ماس کیمونیکشن (صحافت ) میں داخلہ لیا ۔ یہ بات واقعی حیران کن لگتی ہے کہ ہر امتحان میں الگ رائٹرز کی مدد سے امتحان پاس کرنا بہت مشکل عمل ہے ۔ حمیرا سردار اپنا تعلیمی سفر بسوں پر کرتی رہی ۔ وہ محتاجی کی زندگی کو اہمیت نہیں دیتی تھی ۔ جب اوکاڑہ سے لاہور جانا ہوتا تو تب بھی بس پر جبکہ یونیورسٹی کے اندر ہاسٹل سے ڈیپارٹمنٹ بھی اسی طرح آتی جاتی رہی۔ محنت اور ایک جزبے سے اس نے چھ سمسٹرز بہترین پوزیشن میں مکمل کرلئے ہیں ۔ وہ کلاس میں لیکچر کے دوران آڈیو ریکارڈنگ کرتی رہیں ۔ پھر اسکی مدد سے تیاری کرتی رہیں ۔انٹرنیٹ ، مختلف ایپس کی مدد سے امتحان کی تیاری کرتی رہیں حمیرا سردار کی 8 بہنیں جبکہ اکلوتا بھائی ہے ۔ گھر میں دوسرا نمبر ہے ۔ یہ بھی حیرانی کی بات ہے کہ گھر کے تقریباً سبھی کام کرسکتی ہیں ۔ ان سے جب گفتگو ہوئی تو اسوقت اسکی آنکھوں کی بینائی جانے کا افسوس ہورہا تھا مگر جب گفتگو ہوئی تو اس پر فخر بھی ہو رہا تھا۔اس ہونہار بچی جب مالی مشکلات کا پوچھا گیا تب اس نے بتایا کہ رب العالمین نے جب ایسا بنایا ہے تو انشاء اللہ تعالیٰ یقیناً کوئی انتظام بھی کیا ہی ہوگا ۔ وہ خود بھی خصوصی افراد کے لئے کچھ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں ۔ انکا کہنا ہے کہ وہ ایسے افراد کا سہارا بن کر انکو انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے اور انکا مکمل حوصلہ بنیں گے ۔ اس نے بتایا کہ ہمارے ملک میں سپشل پرسن کو "ڈی گریڈ” کیا جاتا ہے مجھ جیسے لاکھوں افراد کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا ۔ حالانکہ معزورہونے میں۔ اوپر والے نے ہمیں ایسا پیدا کیا ہے جس میں اس کی کوئی حکمت ہو گی ۔ دنیا کے دیگر ممالک میں ایسے افراد کو ” پش اپ” کرتے ہیں ۔ اس نے کہا کہ وطن عزیز کے لوگوں کو چاہیے کہ وہ ایسے افراد کے ہاتھ چھوڑنے کی بجائے ، ہاتھ تھامنے کو ترجیح دیں ، ہم جیسے افراد کا سہارا بنیں ۔ہو سکتا ہے کہ ان میں کوئی کوئی ھیرا نکل ائے آپکی چھوٹی سی کوشش کسی ایسے شخص کے لیے کامیابی ،حوصلہ ، مسکان دے سکتی ہے ۔ ادرھوے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لئے ، کسی کی زندگی ، کسی کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لئے آگے آہیں ۔ اس دوران حمیرا سردار نے بتایا کہ وہ مختلف اضلاع میں سپشل پرسن کی خصوصی تقریبات میں شرکت کر چکی ہیں ، ان تقریبات میں باقاعدہ حاصل لیا ، اور متعددشلیڈز ، ایوارڈز ، میڈلز ، سرٹیفکیٹس حاصل کئے ۔
۔۔۔۔ اس کے بہتر مستقبل کے حوالے سے گفتگو ہوئی تو اس نے کہا کہ جب اللہ تعالٰی نے مجھے پنجاب یونیورسٹی لاہور تک پہنچایا ہے تو یقیناً اس نے میرے لئے کوئی اپنا بندہ ضرور مقرر کیا ہوگا جو آئندہ میرے لئے آسانیاں پیدا فرمائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ انکی پہلی ترجیح CSS کرکے اس ملک میں ایک مثال بننا ہے ۔ اگر حکومت ، کوئی ادارہ ، کوئی سماجی و رفاعی ، تاجر تنظیمیں میرا ساتھ دیں تو میں وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ میں پاکستان کا فخر تابت ہونگی ۔ اچھا آفیسر بن کر ملک و قوم کی خدمت اور سپشل پرسن کا حوصلہ بنوں گئی ۔ انہوں نے وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز سے امید ظاہر کی کہ وہ جس طرح سپشل افراد کے لئے فلاحی منصوبے بنارہی ہیں ۔ وہ میری تعلیم کی تکمیل اور آئندہ بہتر مستقبل کے لئے کچھ ایسا کریں کہ مجھے کسی کا محتاج نہ ہونا پڑے اعلی تعلیم کے حصول کے لئے خداوند کریم نے جو مجھ کو صلاحیتیں عطاء کی ہیں یہ میرے ملک کے کام اسکیں ۔ انکا کہنا تھا کہ ہر محکمہ میں سپشل پرسن کے لئے کوٹہ ہوتا ہے ۔ آنکھوں سے محروم افراد کے لئے ترجیح بنیادوں پر کوئی ایسی
منصوبہ بندی کی جائے تاکہ مجھ جیسے طالب علم معاشرے کے لئے مشعل راہ بن سکیں#