پولیس ملازم نے جنازہ گاہ کے لیے وقف زمین قبضہ مافیا کو فروخت کر دی
گوجرخان(ضیا رشید ) خاتون در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور متاثرہ عورت انصاف کے حصول کی خاطر پوٹھوہار پریس کلب گوجرخان پہنچ گئی تھانہ گوجرخان میں مقدمہ درج کروانے کے باوجود پولیس ملازم مختلف ہتکھنڈے استعمال کرکے نابینا عورت کو ہراساں کرنے لگاجنڈ نجار گوجرخان کی رہائشی نابینا خاتون نسرین بی بی دختر محمود حسین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا میری زمین جسکے لیے اسے راستہ نہ دیا جا رہا تھا اس نے تنگ آکر وہ جگہ فروخت کی جسکو جنازہ گاہ کے لیے مختص کر دیا گیا تھا اسے راولپنڈی پولیس ملازم محمد شیراز جو ایس پی صدر کا کک ہے اس نے ساز باز کرکے جعلی اشٹام پیپرز بنا کر قبضہ مافیا کو دے دی مزید برآں متاثرہ خاتون نے بتایا کہ گاوں میں اسکے کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا تھا جس بنا پر وہ گاوں چھوڑ کر گوجرخان شفٹ ہو گئی مذکورہ نابینا خاتون نے جعل سازی کے ذریعے قبضہ مافیا کو دی گئی زمین کی بابت پولیس ملازم کے خلاف تھانہ گوجرخان میں مقدمہ نمبر 1403/24 درج رجسٹرڈ کروایا مگر پولیس ملازم ہونے کے ناطے مقامی پولیس بھی اسکے خلاف کاروائی سے گریزاں نظر آئی جسکے پیش خیمہ شیراز نامی شخص نے خاتون کو ہراساں کرنے کے لیے اوچھے ہتکھنڈے اپناتے ہوئے درخواست بازی شروع کر دی اور اسے پریشرائز کرنا شروع کر دیا جس بنا پر متاثرہ خاتون در بدر کے دھکے کھاتے ہوئے انصاف کے حصول کی خاطر پوٹھوہار پریس کلب گوجرخان میں دیگر اہلیان علاقہ کے ساتھ پہنچ گئی اور انھوں نے وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور سمیت آر پی او سی پی او راولپنڈی سے اسکی داد رسی سمیت پولیس ملازم کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میری اس بااثر پولیس ملازم سے جان چھڑائی جائےجسکی وجہ سے میں اپنا گاوں گھر باہر چھوڑ کر کرائے کے گھر میں رہنے پر مجبور ہو چکی ہوں