پولیٹیکل اینڈ کرنٹ افئیرز

پوری ریاست خادمِ حسینؑ بن گئی۔۔۔۔۔۔۔!!

محرم الحرام کے وہ دن جن میں آسمان بھی ماتم کرتا ہے، جن میں کربلا کے شہداء کی یاد میں زمین اپنے رنگ بدل لیتی ہے، جن میں ہر دل حسینؑ کہتا ہے اور ہر آنکھ اشکبار ہوتی ہے، ان دنوں میں جہاں ایک عاشقِ حسینؑ کا دل لرزتا ہے وہیں ریاست، حکومت، ادارے اور افسران بھی امتحان سے گزر رہے ہوتے ہیں، ایک ایسا امتحان جس میں صرف قانون نافذ نہیں کیا جاتا بلکہ روحانی ذمہ داریاں بھی ادا کی جاتی ہیں، اور اگر ہم اس بار لاہور کی فضا، گلیوں، راستوں اور امام بارگاہوں پر نظر ڈالیں تو محسوس ہوتا ہے کہ اس بار محرم کی عزاداری فقط عقیدت نہیں بلکہ ریاستی ہم آہنگی، بین الادارہ جاتی یگانگت اور بے مثال خدمت کی تصویر بن کر ابھر رہی ہے ، سی سی پی او لاہور کی قیادت میں جن جذبوں سے پولیس امن و امان کو یقینی بنا رہی ہے ، وہ محض نوکری نہیں بلکہ عبادت ہے ، خاص طور پر صدر ڈویژن کے ایس پی اور ان کے زیرِ کمان تھانوں، ایس ایچ اوز، نفری اور انٹیلیجنس سیل جس تن دہی سے مجالس اور جلوسوں کی سیکیورٹی پر کام کر رہے ہیں وہ سراہنے سے بڑھ کر دل کو چیر دینے والی قربانی ہے، وہ پولیس اہلکار جو رات تک ایک لمحہ سکون نہیں لے رہے ، ان کی آنکھوں میں نیند کی بجائے فرض کی روشنی ہے، ان کے پاؤں میں تھکن نہیں بلکہ عزاداری کا احترام ہے، دوسری جانب اگر بات کی جائے ایل ڈبلیو ایم سی کی تو یہ محکمہ صفائی کو محض ایک معمولی عمل نہیں بلکہ ایک روحانی فریضہ جان کر ادا کررہا ہے ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر رضا علی سید اور ان کی ٹیمیں امام بارگاہوں، جلوسوں کے راستوں اور مجالس کے مقامات کو جس جانفشانی سے صاف رکھ رہے ہیں ، یہ محض کوڑا کرکٹ اٹھانا نہ ہےبلکہ ہر ذرے کو ادب سے چننا، ہر کونے کو تعظیم سے دھونا، اور ہر جگہ کو عزا کے قابل بنانا ہے، وہ خاکروب جو دن رات صفائی میں مصروف ہیں ، وہ افسران جو راستوں کی کلیرنس کو ذاتی نگرانی میں یقینی بنا رہے ہیں ، وہ سب کربلا کے کارواں کے گمنام سالارہیں ، ساتھ ہی لیسکو کے وہ افسران اور اہلکار بھی خراجِ تحسین کے مستحق ہیں جوجلوسوں کے راستوں میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنارہے ہیں ، ٹرانسفارمر خراب ہونے پر چند گھنٹوں میں مرمت، گرڈ اسٹیشنز پر 24 گھنٹے نگرانی، اور اوور ہیڈ وائرز کو محفوظ بنانا محض ٹیکنیکل کام نہیں ہے، بلکہ یہ امام حسینؑ کے عزاداروں کو سکون دینے کا ذریعہ ہے، ایس ڈی او ز، ایکسئین رائےونڈ ڈویژن، لیسکو لائن سٹاف، تمام ٹیمیں جس اخلاص سے کام کر رہی ہیں ، وہ صرف فرض نہیں بلکہ عشق کا مظہر ہے ، ریسکیو 1122 کی بروقت ایمبولینس سروس، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری رسپانس، زخمی زنجیر زنوں کو علاج فراہم کرنے کے لیے ہمہ وقت موجود رہنا ، راستے کلیئر رکھنا اور ہر مرکزی مقام پر مستعد کھڑے رہنا اس بات کا اعلان ہےکہ یہ ادارہ صرف ایمرجنسی سروس نہیں بلکہ حسینی قافلے کا محافظ ہے، واسا کی ٹیمیں جو بارش کے بعد پانی کی نکاسی میں دیر نہیں کر رہی ، جو ہر امام بارگاہ کے اطراف پانی جمع نہ ہونے دینے کے لیے دن رات کوشاں ہے ، وہ محض پائپوں کے ذریعے پانی نکالنے والے نہیں بلکہ وہ اپنے عمل سے عزا کا ماحول محفوظ بنا رہے ہیں ، پی ایچ اے جوجلوسوں کے راستوں پر موجود پودوں، درختوں اور بیلوں کو اس طرح سنوار رہے ہیں کہ جیسے حسینؑ کا قافلہ کسی گلزار سے گزر رہا ہو، میٹروپولیٹن کارپوریشن کیمیکل اسپرے، روشنیوں کے انتظامات اور فٹ پاتھوں کی صفائی میں حصہ لیکر سب اس اجتماعی شعور کی علامت بنے نظر آ رہے ہیں جسے کربلا نے جنم دیا ، ضلعی انتظامیہ، اسسٹنٹ کمشنر رائےونڈ، ڈی سی لاہور، اور دیگر سول ادارے جو فیلڈ میں نظر آ رہے ہیں ، صرف تصویریں بنوانے نہیں بلکہ حالات پر گرفت رکھنے اور معمولی سی کوتاہی سے بچنے کے لیے ہمہ وقت متحرک، ان سب کی محنتیں اس محرم کو ایک نظم و ضبط سے بھرپور روحانی تجربہ بنا رہی ہیں ، اور ان سب کے درمیان افضل ویلفئیر آرگنائزیشن کی تمام وی اوز، چیئرمین باوا حکیم فریاد افضل رانا، سوشل ورکر پرویز منج، شمشاد بھٹی ، فیضی جٹ ، مدثر مہر ، ساجد علی، عامرعلی اور دیگر سوشل ورکرز جو تمام محکموں سے رابطہ میں رہ کر شکایات کے فوری ازالے کے لیے کوشاں ہیں ، اور موقع پر موجود رہ کر رضاکاروں کی طرح کام کر رہے ہیں ، وہ اس پورے عمل کی غیر سرکاری مگر روحانی کڑی ہیں ، جنہوں نے ہر ادارے کو تسلیم کیا، ان کی حوصلہ افزائی کی، اور یہ پیغام دیا کہ جب قوم کے دل میں حسینؑ بستا ہو تو ہر ادارہ، ہر کارکن، ہر سسٹم گویا کربلا کی خدمت میں جُت جاتا ہے، اس بار محرم الحرام میں جو نظارہ لاہور دیکھ رہا ہے وہ محض عزاداری نہیں، وہ ایک مکمل تہذیبی، ریاستی، اور روحانی مظاہرہ ہے ، جہاں پولیس محافظ بن کر، ایل ڈبلیو ایم سی خادم بن کر، لیسکو روشنی بن کر، ریسکیو رحمت بن کر، واسا پاکیزگی بن کر، پی ایچ اے تزئین بن کر، ضلعی انتظامیہ نظم بن کر، اور سوشل تنظیمیں جذبہ بن کر امام حسینؑ کے کارواں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے نظر آ رہے ہیں ، اور شاید اسی لیے ہر جلوس اپنے راستے پر سکون سے نکل رہا ہے ، ہر مجلس اپنے وقت پر ہورہی ہے ، اور ہر آنکھ مطمئن ہوچکی ہے کہ ریاست جاگ رہی ہے، سسٹم بیدار ہے، اور یزیدیت کو آج بھی شکست دی جا سکتی ہے اگر ادارے، قوم، اور خدمت گزار دل ایک ہو جائیں، یہ محرم ہمیں نہ صرف رُلانے آیا ہے، بلکہ ہمیں جگا رہا ہے ، ہمیں جُڑا رہا ہے ، ہمیں سکھا رہا ہے کہ خدمت، اخلاص، قربانی اور فرض شناسی بھی عزاداری کا ایک روپ ہے، اور ان تمام اداروں نے اس روپ کو حقیقت میں بدل دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button