صارفین سے بجلی ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے کی وصولی کا فیصلہ
رائیونڈ ( شمشادعلی بھٹی سے ) صارفین سے بجلی ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے کی وصولی کا فیصلہ ، سیاسی ، سماجی و کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے سبب متوسط طبقہ بھیک مانگنے پر مجبور ہو چکا ہے ، وفاقی حکومت بجلی صارفین کا استحصال بند کرے ، بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں ( ڈسکوز ) نے کئی دہائیوں کے دوران بجلی کے صارفین سے الیکٹری سٹی ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے اکٹھے کئے ، لیکن صوبائی قانون سازی کے مطابق اسے کبھی استعمال نہیں کیا گیا ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صارفین سے وصول کی گئی یہ رقم کس طرح استعمال کی گئی ، الیکٹری سٹی ڈیوٹی اب واپس لے لی گئی ہے، لیکن حقیقت جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے ، وفاقی ٹیکس محتسب نے ماضی میں مختلف شکایات کا نوٹس لیا تھا اور بجلی کے بلوں کا جائزہ لیتے ہوئے یہ بات سامنے آئی کہ الیکٹری سٹی ڈیوٹی (جو اب حکومت نے واپس لے لی ہے ) 66 سال قبل تمام صارفین پر بلا تفریق لاگو کی گئی تھی، جس کے تحت بجلی صافین کی جیبوں پر ڈاکہ ڈیالا گیا ۔ لیسکو نے اپنے خط میں اس محصول کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکٹری سٹی ڈیوٹی مغربی پاکستان فنانس ایکٹ 1964 کے سیکشن 13 کے تحت لگائی جا رہی ہے جسے اب،پنجاب فنانس ایکٹ 1964 کہا جاتا ہے ۔