پولیٹیکل اینڈ کرنٹ افئیرز

تن تنہا خاموش انقلاب برپا کرنے والا مسیحا ” ڈاکٹر محمد عمران کلیا "

جب دنیا مفاد پرستی، مادہ پرستی اور تجارتی طب کے دلدل میں دھنستی جا رہی ہو، جب بڑے بڑے اسپتالوں کے دروازے صرف امیروں کے لیے کھلتے ہوں اور غریب مریض دو وقت کی روٹی چھوڑ کر دوا کے ایک پتے کی قیمت ادا نہ کر سکتے ہوں، تب اللہ تعالیٰ کچھ ایسے انسانوں کو چن لیتا ہے جو زمانے کی اس سفاکی کو چیر کر انسانیت کے زخموں پر مرہم رکھتے ہیں، اور انہی نایاب ہستیوں میں ایک نام "ڈاکٹر محمد عمران کلیا” کا ہے، جو نور آئی ہسپتال اور نور لیبارٹریز کے سی ای او ہونے کے باوجود خود کو کسی تخت و تاج یا شہرت کے جھرمٹ میں نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت کی سب سے آخری صف میں رکھتے ہیں، ان کا یہ سفر جو نو سال پہلے ایک سادہ مگر بلند نیت سے شروع ہوا تھا، آج ایک کارواں بن چکا ہے جس میں ہزاروں مریضوں کی دعائیں، آنکھوں کی چمک، چہروں کی مسکراہٹیں اور شفا کی روشنی شامل ہے، "ڈاکٹر محمد عمران کلیا” نے صرف میڈیکل کیمپوں تک محدود رہ کر خدمت نہیں کی بلکہ انہوں نے معاشرے کے سب سے کمزور طبقے کو اس قابل بنایا کہ وہ عزت سے اپنا علاج کروا سکیں، انہوں نے پچھلے نو سال میں ہزاروں افراد کے فری میڈیکل چیک اپ کیے، صرف تشخیص نہیں بلکہ مفت ادویات اور فری عینکوں کی فراہمی بھی اس خدمت کا حصہ رہی ہے جو کسی بڑے سرکاری ادارے سے کم نہیں، جہاں مریض کو اس کے مرض کے مطابق مکمل دوا دی جاتی ہے اور وہ بھی بہترین معیار کی، اس کے علاوہ فری نظر کی عینکیں جن کی قیمت آج کل ہزاروں میں جا چکی ہے، مستحق افراد کو عزت سے فراہم کی گئیں، ایسی عینکیں جو نہ صرف نظر بہتر بناتی ہیں بلکہ ایک غریب طالب علم، مزدور، یا کسی بزرگ کے لیے نئی زندگی کا آغاز بن جاتی ہیں، اور سب سے بڑھ کر فری آپریشنز ہیں ، یہ سب کچھ ایسے ماحول میں ہوتا ہے جہاں نہ رشوت ہے، نہ سفارش، نہ تذلیل، نہ تاخیر، بلکہ ہر مریض کو ایسے خوش دلی اور عزت سے دیکھا جاتا ہے جیسے وہ کسی وی آئی پی کلینک کا حصہ ہو،”ڈاکٹر محمد عمران کلیا” نے اپنی تمام تر توجہ پیشہ ورانہ مہارت، دینی جذبے اور عملی نظام پر مرکوز رکھی ہے، وہ نہ کیمروں کے سامنے آئے، نہ ایوارڈز کے پیچھے بھاگے، ان کا ایوارڈ ہر وہ آنکھ ہے جو بینا ہوئی، ہر وہ دل ہے جو ان کے اخلاص سے دھڑکا، ہر وہ دعا ہے جو ایک ماں نے اپنے بیٹے کے علاج پر دی، انہوں نے گاؤں گاؤں، بستی بستی فری آئی کیمپس لگا کر لوگوں میں نہ صرف علاج کا شعور دیا بلکہ بیماری سے بچاؤ کی تعلیم بھی دی، ان کا کہنا ہے کہ ایک مریض کو دوا دینا عارضی خدمت ہے، مگر بیماری سے بچا لینا دائمی نیکی ہے، وہ اپنے طبی عملے کو مسلسل تربیت دیتے ہیں کہ ہر مریض کو "اللہ کی طرف سے آنے والا مہمان” سمجھو، یہی وجہ ہے کہ ان کے اسپتال میں قدم رکھتے ہی مریض خود کو حقیر یا مجبور نہیں بلکہ باعزت محسوس کرتا ہے، "ڈاکٹر محمد عمران کلیا” کے نو سالہ اس عظیم سفر میں جو سب سے بڑا سبق ہے وہ یہ کہ محدود وسائل، نامساعد حالات، حکومتی مدد کے بغیر بھی اگر نیت خالص ہو، ارادہ بلند ہو، تو اللہ خود راستے کھولتا ہے، لوگوں کو وسیلہ بناتا ہے، اور خدمت کے دروازے کھول دیتا ہے، وہ دن دور نہیں جب نور آئی ہسپتال ایک قومی ادارے کی صورت اختیار کرے گا، اور”ڈاکٹر محمد عمران کلیا”کا نام اس ملک کے ان چند مسیحاؤں میں لکھا جائے گا جنہوں نے تن تنہا ایک خاموش انقلاب برپا کیا، اس معاشرے میں جہاں "فری” کا لفظ مشکوک ہو چکا ہو، وہاں "ڈاکٹر محمد عمران کلیا”نے "فری علاج، فری دوا، فری عینک اور فری آپریشن” کی وہ شفاف اور معتبر مثال قائم کی ہے جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی، اور ہم سب پر لازم ہے کہ ایسے نایاب انسان کو صرف خراج تحسین نہ دیں بلکہ ان کے مشن کا حصہ بن کر اس روشنی کو مزید دور تک پھیلائیں، کیونکہ خدمت کا یہ چراغ بجھنے نہ پائے، یہ وہ چراغ ہے جو دراصل ایک نئی صبح کی امید ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button