نااہلی کے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن عدالت طلب
لاہور (آئی این پی) لاہور ہائیکورٹ نے سزاﺅں کے بعد نااہلی کے جاری نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو طلب کر لیا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس خالد اسحاق نے درخواستوں پر سماعت کی، محمد احمد چٹھہ اور محمد احمد خان بھچر کی جانب سے شہزاد شوکت ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔دورانِ سماعت رکن صوبائی اسمبلی افضل ساہی کی جانب سے ایڈووکیٹ ارشد نذیر مرزا عدالت میں پیش ہوئے۔شہزاد شوکت ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے سنے بغیر نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، 63اے کے تحت امیدوار کو سن کر نااہلی کرنے کا فیصلہ کیا جائے، عدالت نے انہیں سن کر ہی سزا دی ہے، سپیکر اسمبلی نے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوانا ہوتا ہے، سپیکر کے پاس نہ ریفرنس آیا اور نہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا۔وکیل کے مطابق 31جولائی کو فیصلہ آیا ہے اور 5اگست کو نااہل قرار دے دیا گیا، کیا اب اے ٹی سی کے فیصلے کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی طرح سمجھا جائے گا؟۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اگر آپ کی سزا معطل ہو جائے تو آپ صوبائی اسمبلی کے رکن رہیں گے؟ ۔جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی میں ممبر رہوں گا۔ایڈووکیٹ ارشد نذیر مرزا نے کہا کہ اگر کوئی قتل کر دے، اس پر جرم ثابت ہو جائے تو کیا وہ ممبر اسمبلی رہے گا؟ اپیل کے 30روز کا بھی انتظار نہیں کیا گیا، عدالت نااہل قرار دینے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔عدالت نے سزاﺅں کے بعد نااہلی کے جاری نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔