یونین کونسلوں میں بے ضابطگیوں کی انکوائری تاحال نامکمل، حکام بے بس
لاہور(کرائمز پوائنٹ ڈاٹ کام ) لاہور یونین کونسلوں میں مالی بے ضابطگیاں، گیارہ ماہ گزرنے کے باوجود انکوائری نامکمل، حکام بے بس ہو گئے۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ لاہور کی یونین کونسلوں میں سرکاری فنڈز کی خوردبرد اور مالی بے ضابطگیوں کی انکوائری گیارہ ماہ گزرنے کے بعد بھی مکمل نہ ہو سکی۔ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب اور ڈائریکٹر جنرل لوکل گورنمنٹ پنجاب کی جانب سے کیے گئے تمام اقدامات بے اثر ہو چکے ہیں، جبکہ ڈائریکٹر جنرل لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈیولپمنٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا گیا ہے۔انکوائری کمیٹی کے ممبران کو بااثر یونین کونسل سیکرٹریز کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں اور ریکارڈ طلب کرنے پر انکوائری افسران کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ یہ صورتحال انکوائری افسران کے لیے خوف و ہراس کا باعث بنی ہوئی ہے، اور بعض افسران نے اس پریشانی کے عالم میں انکوائری آگے بڑھانے سے ہاتھ کھڑے کر دئیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈیولپمنٹ پنجاب لاہور نے نوٹیفکیشن نمبر LG&CD/ADF/1(432)/2018، مورخہ 11 ستمبر 2023 کو انکوائری کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس انکوائری کمیٹی میں محمد مسعود (اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن)، راشد تاشفین (اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس)، اور احسن شہزاد (اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیٹیگیشن) کو شامل کیا گیا تھا۔ان احکامات کے مطابق لاہور کی یونین کونسلوں کی مالی بے ضابطگیوں کا جائزہ لے کر دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کے احکامات دیے گئے تھے۔ کمیٹی کے ممبران نے 23 اکتوبر 2023 کو یونین کونسل نمبر 211 فیصل ٹاؤن کا دورہ کیا، جہاں دفتر بند پایا گیا اور سیکرٹری یونین کونسل محبوب حنیف کو پیڈا ایکٹ 2006 کے تحت معطل کر دیا گیا۔ ان کی جگہ عمران اشرف کو اضافی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں۔مزید برآں، یونین کونسل نمبر 215 اور 213 کے سیکرٹری اللّٰہ دتہ قادری کو کشمیر بلاک علامہ اقبال ٹاؤن کا چارج دے دیا گیا تھا۔ گیارہ ماہ گزرنے کے باوجود کمیٹی کی کارروائیاں بے سود ثابت ہوئیں، اور سیکرٹری یونین کونسلز کی جانب سے مالی بے ضابطگیوں کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا۔ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی کو بااثر سیاسی اور بیوروکریسی میں موجود افراد کی جانب سے ہراساں کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے انکوائری کا عمل مسلسل التوا کا شکار ہے۔یہ معاملہ فوری طور پر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے نوٹس میں لانے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی جلد از جلد شفاف تحقیقات ممکن ہو سکیں۔