
پسک سندر مسائلستان ،انتظامیہ لولی پاپ دینے میں مصروف ۔۔۔۔!!
پنجاب سمال انڈسٹریل اسٹیٹ سندر، جو ایک وقت میں چھوٹے صنعتکاروں کے لیے ایک خوش آئند امید کی کرن سمجھی جاتی تھی، اب مسائلستان بن چکی ہے۔ یہاں پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد کو جن سہولیات کی امید تھی، وہ انہیں میسر نہیں ہو سکیں۔ انتظامیہ کی غیر سنجیدگی اور عملی اقدامات کی کمی نے اس صنعتی علاقے کو ترقی کی راہ سے ہٹا کر ایک ایسے مقام پر پہنچا دیا ہے جہاں مسائل کا انبار لگا ہوا ہے۔سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں چھوٹے صنعتکاروں کو جن مسائل کا سامنا ہے، ان میں بنیادی انفراسٹرکچر کی خراب حالت، پانی کی قلت، اور سیوریج کے ناقص نظام ، سیکورٹی کے مسائل شامل ہیں۔ ان مسائل نے یہاں موجود کاروباری افراد کے لیے اپنے کاروبار کو برقرار رکھنا مشکل بنا دیا ہے۔ بہت سے صنعتکاروں نے اپنی فیکٹریاں اور کارخانے یہاں منتقل کیے تھے، اس امید کے ساتھ کہ انہیں مناسب انفراسٹرکچر اور حکومتی تعاون میسر ہوگا، لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلی۔پانی کی فراہمی بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ بیشتر صنعتیں پانی پر انحصار کرتی ہیں، لیکن یہاں پانی کی کمی نے کاروباری سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ صنعتکاروں کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے پانی ٹینکروں پر انحصار کرنا پڑتا ہے، جس سے ان کے اخراجات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ صورتحال چھوٹے صنعتکاروں کے لیے اور بھی زیادہ پریشان کن ہے کیونکہ ان کے وسائل محدود ہوتے ہیں۔پسک سندر میں سیوریج کا ناقص نظام نہ صرف کاروباری افراد کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے بلکہ یہاں کے ماحول کو بھی آلودہ کر رہا ہے۔ سیوریج کے پانی کی مناسب نکاسی نہ ہونے کے باعث جگہ جگہ گندہ پانی جمع ہو جاتا ہے، جو نہ صرف بیماریوں کا سبب بن رہا ہے بلکہ کاروباری سرگرمیوں میں بھی رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔پسک سندر میں سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے۔ اہم راستوں کی ٹوٹ پھوٹ نے ٹرانسپورٹ کے مسائل پیدا کیے ہیں۔ سامان کی نقل و حمل میں تاخیر اور گاڑیوں کی مرمت کے اضافی اخراجات نے کاروباری افراد کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ سڑکوں کی یہ خستہ حالی یہاں کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ان تمام مسائل کے باوجود انتظامیہ مسائل کو حل کرنے کے بجائے صرف تسلیاں دینے میں مصروف نظر آتی ہے۔ ہر بار چھوٹے صنعتکاروں کو صرف "لالی پاپ” دی جاتی ہے، جبکہ عملی طور پر کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جاتے۔ حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے محض کاغذی دعوے ثابت ہو رہے ہیں۔ صنعتکاروں کے بار بار احتجاج اور مطالبات کے باوجود کوئی ٹھوس منصوبہ بندی سامنے نہیں آئی۔انتظامیہ کی طرف سے وقتاً فوقتاً کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں اور سروے کروائے جاتے ہیں، لیکن ان سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔ چھوٹے صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت سنجیدگی سے ان کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی لیتی، تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔پسک سندر کے چھوٹے صنعتکار اس وقت شدید مایوسی کا شکار ہیں۔ انہیں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ نے انہیں تنہا چھوڑ دیا ہے۔ کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا سرمایہ بھی ضائع ہو رہا ہے، اور اس کے باوجود انہیں کسی قسم کا حکومتی تعاون میسر نہیں آ رہا۔کچھ صنعتکاروں نے اپنے کاروبار کو بند کرنے یا دوسرے علاقوں میں منتقل کرنے کا سوچنا شروع کر دیا ہے۔ ان کے مطابق وہ مزید اس علاقے میں کاروبار جاری رکھنے کی استطاعت نہیں رکھتے کیونکہ یہاں موجود مسائل ان کی پیداواری لاگت کو ناقابل برداشت حد تک بڑھا رہے ہیں۔پنجاب سمال انڈسٹریل اسٹیٹ سندر کا مستقبل حکومت کی سنجیدگی پر منحصر ہے۔ اگر حکومت فوری طور پر مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات اٹھاتی ہے، تو یہ صنعتی علاقہ دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی، تو یہاں کے چھوٹے صنعتکاروں کا نقصان ہو گا، اور یہ صنعتی علاقہ مکمل طور پر ناکام ہو سکتا ہے۔