انٹرنیشنل

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کو "آمر” قرار دے دیا گیا

واشنگٹن (ڈیلی کرائمز پوائنٹ ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کو "آمر” قرار دیا ہے، جس سے دونوں رہنماؤں کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب زیلنسکی نے ٹرمپ کے اس دعوے کو چیلنج کیا کہ یوکرین نے جنگ کا آغاز کیا تھا۔ زیلنسکی نے سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے روس-امریکہ مذاکرات میں اپنی عدم شمولیت پر بھی تنقید کی تھی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر ٹرمپ نے زیلنسکی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک "معمولی کامیڈین” تھے جنہوں نے امریکہ کو 350 ارب ڈالر خرچ کرنے پر مجبور کیا۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یوکرین کو دی جانے والی امداد میں امریکہ نے یورپ سے 200 ارب ڈالر زیادہ خرچ کیے ہیں۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ زیلنسکی "انتخابات کرانے سے انکار کر رہے ہیں، یوکرین میں ان کی مقبولیت بہت کم ہے اور وہ صرف بائیڈن کو قابو کرنے میں ماہر ہیں۔ ٹرمپ نے انہیں "انتخابات کے بغیر ایک آمر” قرار دیا اور کہا کہ "وہ یوکرین کے ایک ناکام لیڈر ثابت ہوئے ہیں۔” ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی انتظامیہ ہی وہ واحد فریق ہے جو روس کے ساتھ مذاکرات کر کے اس جنگ کو ختم کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ امن قائم کرنے میں ناکام رہا اور زیلنسکی شاید اس جنگ سے فائدہ اٹھانے کے خواہاں ہیں۔یہ کشیدگی اس وقت بڑھی جب ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین نے خود جنگ شروع کی اور زیلنسکی کو انتخابات کرانے چاہئیں۔ ٹرمپ کے مطابق زیلنسکی کی مقبولیت صرف چار فیصد ہے۔ زیلنسکی نے ٹرمپ پر روسی پروپیگنڈے کو دہرانے کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ "روس کی غلط معلومات کے دائرے میں” رہ رہے ہیں۔ انہوں نے ریاض مذاکرات میں یوکرین کو شامل نہ کیے جانے پر بھی اعتراض کیا۔الجزیرہ ٹی وی کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان اس تنازعے کا پس منظر 2019 تک جاتا ہے جب ٹرمپ نے زیلنسکی پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف تحقیقات کریں۔ اس وقت ٹرمپ نے الزام لگایا تھا کہ جو بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو یوکرین میں کرپشن کیس سے بچانے کی کوشش کی تھی۔دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخی میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات کی اور یوکرین کو شامل کیے بغیر مذاکرات پر اتفاق کیا۔ یورپی رہنماؤں نے اس اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اسے یورپ کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔ زیلنسکی نے کہا کہ "یہ اقدام روس کو تنہائی سے نکالنے کے مترادف اور روس کے لیے فائدہ مند ہے۔”ٹرمپ کے دعووں کے برعکس تحقیقی اداروں کے مطابق امریکہ نے یوکرین کو تقریباً 120 ارب ڈالر کی امداد دی ہے جبکہ یورپی ممالک نے 138 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں۔ یوکرینی صدر کے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے پر بھی بحث جاری ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ "یہ غلط اور خطرناک ہے کہ زیلنسکی کی جمہوری حیثیت کو مسترد کیا جائے۔” برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے بھی زیلنسکی کو فون کر کے اپنی حمایت کا یقین دلایا۔ یہ واضح نہیں کہ اس تنازعے کا امن مذاکرات پر کیا اثر پڑے گا، لیکن یورپی رہنما اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button