مظلوم متاثرین خاندان انصاف کے لئے دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور
مظلوم متاثرین خاندان انصاف کے لئے دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور
ہماری درخواست اور وقوعہ کے مطابق ایف آئی آر کا اندراج نہ کیا گیا ہے۔متاثرین خاندان کا موقف
ڈی ایس پی فورٹ عباس عمران صدیقی اور سابق ایس ایچ او عامر شاہ کا متاثرین کو صلح کے لئے دباؤ
ہارون آباد (خرم شہزاد ملک سے) علی حسنین ولد لیاقت علی ذات جٹ سکنہ چک 340 ایچ آر مروٹ اور ان کے متاثرہ خاندان نے میڈیا نمائندگان کو اپنا موقف دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے ملزمان چکو کا وٹو چک نمبر 341 ایچ آر مروٹ کے رہائشی ہیں ملزمان پہلے ہمارے گھر میں داخل ہو کر حملہ آور ہوئے ہم نے 15 پر کال کرکے پولیس کو اطلاع دی پولیس نے ایک ملزم موقع پر گرفتار کرلیا جبکہ دوسرا ملزم جوتی چھوڑ کر فرار ہوگیا پولیس تھانہ مروٹ نے ایف آئی آر نمبری 468/23 درج کرلی ملزمان نے اس بات کا رنج رکھتے ہوئے عرصہ 6 ماہ بعد مورخہ 3 مارچ 2024 کو میری ہمشیرہ صباء لیاقت اور میرے والد لیاقت علی چک نمبر 341 مروٹ سے جانوروں کے لئے چارہ لیکر آ رہے تھے ملزمان نے موقع پاکر اور سابقہ رنج رکھتے ہوئے میرے والد اور میری بہن کے ساتھ سخت زیادتی کی انہیں سربازار سخت تشدد کا نشانہ بنایا ملزمان نے میری بہن کے کپڑے پھاڑ دیئے اور اسے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے رہے ہم نے 15 پر کال کرکے پولیس کو موقع دکھایا ہم ڈی ایس پی تحصیل فورٹ عباس عمران صدیقی اور ڈی پی او بہاولنگر نصیب اللہ خان کے پاس بابت کاروائی کے لئے گئے ڈی ایس پی سرکل تحصیل فورٹ عباس عامر صدیقی اور سابق ایس ایچ او تھانہ مروٹ ہمیں جھڑکیں مارتے ہیں ہمیں اپنے دفاتر سے باہر نکال دیا گیا اور ہمیں صلح کے لئے مجبور کے لئے مجبور کیا جا رہا ہے ہمارے ملزمان بااثر اور مالی طور پر طاقتور ہیں انہوں نے پولیس کے ساتھ سازباز کر لی ہے اب سعید انور اے ایس آئی موقع دیکھ کر آیا ہے ہم سے سیدھی بات نہیں کر رہا پولیس نے ہمارے ملزمان سے سازباز کر رکھی ہے ہمیں قطعی طور پر انصاف نہیں مل رہا ہمارے ساتھ سخت زیادتی کی گئی ہے ہماری درخواست کے موقف پر ایف آئی آر کا اندراج نا کیا گیا ہے بلکہ ایف آئی آر میں ردوبدل کر دی گئی ہے ملزمان بااثر اور طاقتور ہیں انہوں نے پولیس سے سازباز کی ہوئی ہے ملزمان ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں چند روز قبل ہمیں وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کا پرسنل سیکرٹری بن کر 03037816082 سے کال کرکے ملزمان نے سنگین نتائج کی دھمکیاں اور گالیاں دی ہیں جس کی درخواست بابت کاروائی ڈی پی او بہاولنگر نصیب اللہ خان کو دی گئی جو کہ مارک ہو کر تھانہ مروٹ آ گئی ہے تاحال اس پر کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی ہے۔ پولیس بجائے ہمیں انصاف دلوانے کے ملزمان کی حمایت کر رہے ہیں جو کہ سراسر ظلم اور زیادتی ہے ہماری وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز، آئی جی پنجاب، آر پی او بہاولپور، ڈی پی او بہاولنگر اور دیگر اعلیٰ حکام سے مؤدبانہ التماس ہے کہ ہماری ایف آئی آر بمطابق وقوعہ درست دلوائی جائے اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے جو کہ حق اور سچ ہے اور قرین انصاف عمل اور ہماری مکمل حق رسی ہے