ملک میں 10 سالہ تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے:عثمان چودھری
شکرگڑھ(خالد سیف انجم سے)مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی رہنما عثمان چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان میں تعلیم کے شعبے کو ترقی دینے کیلئے مجموعی قومی آمدن (GDP) کا کم از کم 5 فیصد تعلیم پر خرچ کیا جائے اور ملک میں 10 سالہ تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعلیمی نظام کو موثر اور مساوی بنانے کیلئے ضروری ہے کہ تمام بیوروکریٹس، سرکاری افسران اور سیاست دانوں کے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کا پابند بنایا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ لسانی، طبقاتی اور فرقہ وارانہ تعصبات پر مبنی مواد کو تعلیمی نصاب سے مکمل طور پر نکالا جائے تاکہ ایک پرامن اور ہم آہنگ معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔ تعلیمی اداروں میں کرپشن کے خاتمے کے لیے خصوصی سیل قائم کیا جائے جو شفافیت کو یقینی بنائے۔عثمان چودھری نے مزید کہا کہ ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم کو فوری طور پر نافذ کیا جائے اور اڑھائی کروڑ سے زائد ایسے بچوں کو، جو تعلیمی اداروں سے باہر ہیں، اسکولوں میں داخل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ خواتین کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں اور تعلیمی اداروں میں خواتین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ خواتین کو ہراساں کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے اردو زبان کے فروغ پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام سرکاری دفاتر، عدالتوں اور حکومتی اداروں کے نوٹیفکیشن اور فیصلے اردو زبان میں جاری کیے جائیں تاکہ عام آدمی بھی حکومتی و عدالتی امور کو بخوبی سمجھ سکے اور اپنے حقوق تک رسائی حاصل کر سکے۔ عثمان چودھری نے موجودہ اور آنے والے بجٹ میں تعلیم کو قومی ترجیح قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تعلیم کو اولین درجہ دیتے ہوئے خاطر خواہ بجٹ مختص کیا جائے تاکہ پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو سکے۔